الحمد للہ.
اول:
جس كے پاس استطاعت نہ ہو اس پر حج فرض نہيں ہوتا، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اور لوگوں پر اللہ كے ليے بيت اللہ كا حج كرنا فرض ہے جو كوئى اس كى استطاعت ركھےآل عمران ( 97 ).
اور عورت كى مناسبت سے اس كى استطاعت ميں يہ شامل ہے كہ اس كے پاس محرم ہو جو اس كے ساتھ سفر ميں اس كے ساتھ جائے، اور اگر وہ محرم نہيں پاتى تو اس پر حج فرض نہيں ہو گا.
مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں ہے كہ:
حج كى شروط ميں استطاعت بھى ہے، اور عورت كے ليے محرم كا ہونا استطاعت ميں سے ہے، اس ليے جب عورت كا محرم نہ ہو تو اس كے ليے سفر كرنا جائز نہيں، اور اس پر حج اس وقت واجب ہو گا جب محرم ہو اور محرم اس كے ساتھ سفر كرنے پر بھى موافق ہو.
اللہ تعالى كا فرمان ہے:
اور لوگوں پر اللہ تعالى كے ليے بيت اللہ كا حج فرض ہے جو اس كى استطاعت ركھے آل عمران ( 97 ).
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 11 / 93 ).
مزيد تفصيل كے ليے سوال نمبر ( 316 ) اور ( 5207 ) اور ( 34380 ) كے جوابات ديكھيں.
دوم:
كوئى ايسى عمر نہيں جس ميں عورت محرم كى محتاج نہ رہے، بلكہ وہ بلوغت كے بعد سارى عمر ميں محرم كے بغير سفر نہيں كر سكتى، اور اس ميں بوڑھى اور جوان عورت ميں كوئى فرق نہيں، اس كى دليل نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے درج ذيل فرمان كا عموم ہے:
" عورت محرم كے بغير سفر نہ كرے "
صحيح بخارى اور صحيح مسلم.
اس كا بيان سوال نمبر ( 47029 ) اور ( 25841 ) كے جوابات ميں گزر چكا ہے اس كا مطالعہ كريں.
سوم:
اگر عورت كو محرم مل جائے تو اس كا خرچ عورت پر واجب ہے.
ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
حج ميں محرم كا خرچ عورت كے ذمہ ہے، امام احمد رحمہ اللہ تعالى نے يہى بيان كيا ہے، كيونكہ يہ اس كى راہ ميں شامل ہے، تو اس طرح سوارى كى طرح محرم كا خرچ بھى عورت كے ذمہ ہو گا، تو اس بنا پر اس كى استطاعت ميں يہ شامل ہو گا كہ عورت اپنے اور اپنے محرم كى سوارى كى مالك ہو"
ديكھيں: المغنى لابن قدامہ ( 3 / 99 ).
اور سرخسى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
اگر عورت كا محرم اس كے ساتھ جائے تو اس كا خرچ عورت كے مال سے كيا جائيگا"
ديكھيں: المبسوط ( 4 / 163 ).
چہارم:
خرچ كى رقم كى ضرورت كى بنا پر آپ كا حج كو مؤخر كرنے كے متعلق آپ سوال نمبر ( 11534 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
واللہ اعلم .