الحمد للہ.
مستقل فتوى كميٹى كے سامنے درج ذيل سوال ركھا گيا:
ايك شخص آيا تو صفيں مكمل تھيں، صف ميں كے آخر ميں ايك بچہ تھا، كيا وہ اس بچے كو كھينچ كر اس كے ساتھ نماز ادا كرے يا نہ ؟
اور اگر كوئى شخص آئے تو نمازى ركوع كى حالت ميں ہوں تو كيا وہ نمازى كو ركوع كى حالت ميں ہى پيچھے كھينچ سكتا ہے يا نہيں ؟
اگر اگلى صفيں پورى ہو چكيں ہوں اور اس كے ساتھ بچے نماز ادا كر رہے ہوں، جن ميں سے بعض بچے سن امتياز كو پہنچ چكے ہوں، اور بعض نہيں تو كيا ان كے ساتھ نماز ادا كرنا جائز ہے ؟
كميٹى كے علماء كرام كا جواب تھا:
اگر نماز اگلى صف مكمل پائے تو كسى كے آنے تك انتظار كرے تا كہ اسكے ساتھ مل كر كھڑا ہو، اور اگلى صف ميں سے كسى كو بھى مت كھينچے اور اگر صف ميں داخل ہو سكے توٹھيك يا پھر امام كے دائيں جانب كھڑا ہو كر نماز ادا كر لے.
اور اگر بچے سن تميز تك پہنچ چكے ہوں تو ان كے ساتھ كھڑے ہو كر نماز ادا كرنا صحيح ہے.
اس كى دليل صحيحين كى درج ذيل حديث ہے:
انس رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:
" ميں اور ايك يتيم بچے نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پيچھے صف بنائى اور ہمارے پيچھے بڑھيا نے صف بنائى "
يہ اس وقت كا واقعہ ہے جب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم چاشت كے وقت ان كے گھر تشريف لائے.
اور اگر بچے سن تميز تك نہ پہنچے ہوں تو اس كا حكم صف كے پيچھے اكيلے شخص كا نماز والا ہے، اور صف كے پيچھے منفرد شخص كى نماز صحيح نہيں؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" صف كے پيچھے اكيلے شخص كى نماز نہيں "
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 8 / 6 - 7 ).
اور اگر اسے نماز نكل جانے كا خدشہ ہو اور صف ميں جگہ نہ ملے اور نہ ہى كوئى شخص آئے تو وہ ان كے پيچھے اكيلا ہى نماز ادا كر لے، اور اس كى نماز صحيح ہو گى، كيونكہ فرمان بارى تعالى ہے:
حسب استطاعت اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرو
شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ تعالى كا فتوى يہى ہے.
واللہ اعلم .