الحمد للہ.
فضيلۃ الشيخ علامہ محمد صالح عثيمين رحمہ اللہ تعالى كے ساتھ مناقشہ اور بحث كے بعد ہم نے مندرجہ ذيل كلام نكالى:
سوال كا مفہوم يہ ہے كہ انشورنس گاڑى كى قيمت كے مطابق ہوتى ہے، يعنى انشورنس كے معاہدے كے وقت جو قيمت ہو، جو كچھ يہ شخص كر رہا ہے وہ جھوٹ كى ايك قسم ہے، ليكن يہ ظلم جو حرام انشورنس كى شكل ميں ہے اس سے چھٹكارا حاصل كرنے كے ليے ہے، لہذا اگر تو اس ميں اسے كوئى ضرر اور نقصان نہيں اور نہ ہى مسلمانوں كى شہرت كو نقصان ہے تو پھر مجبورا ايسا كرنے ميں كوئى حرج نہيں.
واللہ اعلم .