الحمد للہ.
مسلمان پر اپنے تمام حواس کو کسی بھی ایسی چیز سے محفوظ رکھنا واجب ہے جس کا کوئی فائدہ نہیں ہے چہ جائیکہ مسلمان اپنے حواس کو کسی حرام کام میں ملوث کرے؛ کیونکہ فرمانِ باری تعالی ہے:
إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُولًا
ترجمہ: یقیناً سماعت، بصارت اور دل ان تمام چیزوں میں سے ہر ایک کے بارے میں پوچھا جائے گا۔[الاسراء: 36]
اسی طرح نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (نظر ؛ ابلیس کے تیروں میں سے ایک تیر ہے۔) اور ٹیلی ویژن پر بے ہودہ اور فاسق و فاجر قسم کے مرد و خواتین آتے ہیں، اور عام طور پر ان میں دیگر حرام امور کے ساتھ ساتھ موسیقی بھی پائی جاتی ہے، تو ایسی حالت میں مجموعی طور پر ٹیلی ویژن دیکھنا قابل مذمت عمل ہے۔ اللہ ہمیں بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
البتہ عورت کا مرد کے ایسے اعضا پر بلا شہوت نظر ڈالنا جو عموماً واضح ہوتے ہیں ، یہ بنیادی طور پر مباح عمل ہے، اس کی صراحت متعدد اہل علم نے کی ہے۔ اور ٹیلی ویژن دیکھنا اس میں شامل ہی نہیں ہوتا اس لیے اس عمل کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے، اس لیے عورت کو کسی بھی ایسے کام پر وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے جس میں کوئی فائدہ نہ ہو، اور اپنے آپ کو ایسے کاموں میں مصروف کرے جو مفید ہو، اور اس کے نتائج اچھے ہو۔
اللہ تعالی عمل کی توفیق دے۔