الحمد للہ.
مسلمان كے ليے سود دينا جائز نہيں چاہے حالات كيسے بھى ہوں جائيں، كيونكہ سود خور اور سود كھلانے والا بہت ہى خطرہ ميں ہيں جيسا كہ صحيح حديث شريف ميں وارد ہے:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے سود كھانے اور كھلانے، اور اس كے لكھنے والے، اور اس كے دونوں گواہوں لعنت فرمائى، اور فرمايا يہ سب برابر ہيں "
تو كيا آپ كو اچھا لگتا ہے كہ آپ ان لوگوں ميں شامل ہوں جن كے متعلق رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اللہ تعالى كى رحمت سے دھتكارے جانے كى دعا كى ہے. بلاشبہ يہ خسارہ تو بہت ہى بوجھل ہے، اور كوئي مقارنہ اور موازنہ نہيں.
اور ايك نقطہ اور بھى ہے كہ: آپ جان ليں كہ جس كسى نے بھى كوئي چيز اللہ تعالى كے ليے ترك كردى اللہ تعالى اسے اس كا نعم البدل اور اس سے بہتر عطا فرماتا ہے، اور جوكوئى بھى اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرے قريب ہے كہ اللہ تعالى اسے اپنے فضل و كرم سے غنى كردے، اور اس كى مصيبتوں كو دور كردے اور اس كے معاملات كوآسان كردے.
اللہ تعالى اپنے بندے كے ليے تو اس سے بھى بہتر اختيار كرتا ہے جو بندہ خود اپنے ليےاختيار كرتا ہے، لہذا آپ اللہ تعالى پر توكل كريں اور اسى پر بھروسہ كريں، اور اپنے نفس كو اس كى ناراضگى كے سامنے نہ پيش كريں.
فرمان بارى تعالى ہے:
اور ہو سكتا ہے كہ تم كسى چيز كو ناپسند كرو اور وہ تمہارے ليے بہتر ہو، اور ہو سكتا ہے كہ تم كسى چيز سے محبت كرو اور وہ تمہارے ليے برى ہو، اللہ تعالى جانتا ہے اور تم نہيں جانتے.
اللہ تعالى تمہيں ہر اس چيز كى توفيق عطا فرمائے جس سے وہ محبت كرتا ہے اور راضى ہوتا ہے، اور آپ كے معاملہ كو آسان بنائے.
واللہ اعلم .