الحمد للہ.
عورت سر كے بال اس ليے ڈھانپتى ہے كہ يہ اللہ تعالى كا حكم ہے، اور اس كے ليے اللہ تعالى كے حكم كى مخالفت و نافرمانى كرنى جائز نہيں، اور پھر اللہ تعالى نے جو اسے بال چھپانے كا جو حكم ديا ہے اس ميں عظيم حكمت پنہاں ہے، جس ميں عورت كى عزت و شرف كى انسانى بھيڑيوں سے حفاظت ہوتى ہے، جو ہر وقت اپنا شكار تلاش كرنے كى كوشش ميں رہتے ہيں تا كہ وہ اسے شكار كر كے اسے ختم كر سكيں.
اور آسانى سے وہى لقمہ نگلا جاتا ہے جو تيارشدہ ہو، اور بےپرد عورت ميں يہى چيز پائى جاتى ہے، جو زبان حال سے انسان نما بھيڑيوں كو دعوت دے رہى ہوتى ہے كہ وہ اس كے ساتھ جو چاہے كريں، اور جہاں سے چاہيں نوچ كھائيں!!
اور ا سكا مصداق اللہ سبحانہ وتعالى كا يہ فرمان ہے:
يہ اس كے زيادہ قريب ہے كہ ا نكى شناخت ہو اور انہيں ستايا نہ جائے .
اس ليے جب عورت فاسق و فاجر قسم كے افراد سے اپنے آپ كو چھپا كر پردہ كرتى ہے تو يہ ان كا شكار نہيں بن سكتى، بلكہ اللہ تعالى اس كى حفاظت كرتا ہے، اور اپنى نگرانى و نگہبانى ميں ركھتا ہے.
اور بے پرد عورت كو اللہ تعالى اور اس كے نبى صلى اللہ عليہ وسلم نے بہت شديد قسم كى وعيد سنائى ہے، جو درج ذيل ہے:
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جہنميوں كى دو قسميں ہيں جنہيں ميں نے نہيں ديكھا، ايك وہ قوم جن كے ہاتھوں ميں گائے كى دموں جيسے كوڑے ہونگے وہ اس سے لوگوں كو مارينگے، اور وہ لباس پہننے والى ننگى عورتيں جو خود مائل ہونے والى اور دوسروں كو مائل كرنے والى، ان كے سر بختى اونٹوں كى مائل كوہانوں كى طرح ہونگے، وہ نہ تو جنت ميں داخل ہونگى اور نہ ہى جنت كى خوشبو ہى پائينگى، حالانكہ جنت كى خوشبو اتنى اتنى مسافت سے پائى جاتى ہے " انتہى.
صحيح مسلم حديث نمبر ( 2128 ).
عورت كےشايان شان نہيں كہ وہ اپنى عقل ـ جو كہ شريعت كے حكم كو سمجھنے سے قاصر ہے كہ وہ كيوں ديا گيا ہے ـ سے اللہ تعالى كے حكموں ميں فيصلہ كرتى پھرے، اسے يہ جان لينا چاہيے كہ اللہ تعالى نے تو اسے اسى چيز كا حكم ديا ہے جس ميں اس كى اور اس كے خاندان اور عموما معاشرے كى خير و بھلائى اور سعادت و خوشبختى ہے.
اور يہ معلوم ہے كہ عورت كا بال ننگے ركھنا مردوں كو فتنہ ميں ڈالنے كا باعث ہے، جس سے مرد كا عورت ميں طمع اور فحاشى ميں پڑنے كا خطرہ ہوتا ہے، اور اسلام تو يہ چاہتا ہے كہ معاشرہ بالكل پاك صاف ہو، اور اسميں كسى بھى قسم كى شہوات نہ ہوں، جس سے زيادتى ہوتى ہو، اور پھر عورت كا اپنے پرفتن اعضاء اور مقام ـ جس ميں بال ميں شامل ہيں ـ ننگے كرنا فتنہ كا باعث ہے، اور يہ شر و برائى اور برے لوگوں كى راہ كھولتى ہے.
يہاں ايك بار ہم پھر تنبيہ كرتے ہيں كہ: اسلام كا معنى اپنے آپ كو اللہ تعالى كے احكام كے سامنے سرتسليم خم كرنا ہے، اس ليے مومن اللہ تعالى كے احكام كى تنفيذ كرتا ہے، چاہے اسے اس حكم كے پيچھے پنہاں حكمت كا علم نہ بھى ہو، اور چاہے كوئى ايسى چيز نہ بھى ملے جس سے اس كى عقل مطمئن ہو، كيونكہ ا سكا اپنے رب كے حكم كى اطاعت كرنا، اور اس كو تسليم كرنا ہر چيز پر مقدم ہے، اور عبادت تو اطاعت و فرمانبردارى اور تسليم كرنے پر مبنى ہے.
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ ہميں حق كو حق دكھائے، اور ہميں حق كى اتباع و پيروى كرنے كى توفيق نصيب كرے، اور باطل كو باطل ديكھنے كى توفيق دے، اور ہميں اس سے اجتناب كرنے كى توفيق بخشے.
واللہ اعلم .