جمعرات 6 جمادی اولی 1446 - 7 نومبر 2024
اردو

بے نماز خاوند کے ساتھ رہنے کا حکم

6257

تاریخ اشاعت : 09-07-2004

مشاہدات : 8519

سوال

میرا خاوند بالکل بے دین ہے نہ تونماز اداکرتا اورنہ ہی رمضان المبارک کے روزے ہی رکھتا ہے ، بلکہ مجھے بھی ہرقسم کی بھلائي اورخير کے کام کرنے سے منع کرتا ہے ، اوراسی طرح اب وہ میرے بارہ میں شک بھی کرنے لگا ہے جس کی بنا پراس نے کام پر جانا بھی ترک کردیا ہے تا کہ وہ گھرمیں رہے اورمیرا خیال رکھے ، توایسی حالت میں مجھے کیا کرنا چاہیے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

اس خاوند کے ساتھ رہنا جائز نہیں ،اس لیے کہ نماز کی ادائيگي نہ کرنے کی بنا پروہ کافر ہوچکا ہے اورکافر کے ساتھ مسلمان عورت کا رہنا حلال نہیں ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :

اگرتمہیں یہ علم ہوجائے کہ وہ ایمان والیاں ہیں تو اب تم انہیں کافروں کے طرف واپس نہ کرو ، یہ ان کے لیے حلال نہیں اور نہ ہی وہ ان کے کے حلال ہیں الممتحنۃ ۔

توآپ اوراس کے درمیان نکاح فسخ ہوچکا ہے اب آپ کے درمیان کوئي نکاح نہیں ، ہاں اگراللہ تعالی اسے ھدایت سے نوازے اوروہ توبہ کرکے اسلام میں واپس آجائے توپھر آپ کی زوجیت باقی رہ سکتی ہے ۔

اورخاوند کے بارہ میں آپ سے یہ کہوں گا کہ اس کا ایسا کرنا بالکل غلط ہے ، اورمیرے خیال میں اسے کوئي بیماری سی لگتی ہے جوکہ شک اوروسوسہ کی بیماری ہے جوبعض لوگوں ان کے عبادات اورمعاملات وغیرہ میں پیش آنے لگتا ہے ، اوراس مرض کوصرف اور صرف اللہ تعالی کا ذکر اوراللہ تعالی کی طرف رجوع اوراس پر توکل ہی ختم کرسکتا ہے ۔

آپ کے لیے سب سے اہم یہ ہے کہ آپ کا آپنے خاوند کوچھوڑنا واجب ہے اوراس کے ساتھ نہ رہیں اس لیے کہ وہ کافر ہے اورآپ مومن ، اورہم خاوند کوبھی نصیحت کرتے ہیں کہ وہ اپنے دین کی طرف واپس پلٹ آئے اورشیطان مردود سے اللہ تعالی کی پناہ طلب کرے ۔

اوراس کے ساتھ ساتھ اسے نفع مند اذکار اور ورد کرنے چاہییں جوکہ شیطان کودور بھگاتے ہیں اوردل سے وسوسہ کوختم کردیتے ہیں ۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گوہيں کہ وہ آپ کے خاوند کی توفیق عطا فرمائے ،آمین یا رب العالیمن ۔ .

ماخذ: یہ شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ تعالی کے فتاوی سے لیا گيا ۔ - دیکھیں : مجلۃ الدعوۃ ( عربی ) عدد نمبر (