الحمد للہ.
كفار اور مسلمانوں كى شادى ميں بہت زيادہ فرق ہے جن ميں سے چند ايك ذيل ميں بيان كيے جاتے ہيں:
اسلام ميں شادى كے ليے عورت كے ليے ولى كى شرط ہے يعنى عورت كى شادى اس كا ولى كرےگا.
اور اسى طرح شادى كے ليے دو گواہ ہونا بھى ضرورى ہيں اور نكاح كا اعلان ہونا چاہيے، اور جس كے ساتھ شادى ہو وہ خاوند كى محرم عورت نہيں ہونى چاہيے، اور يہ لازم نہيں كہ شادى مسجد ميں ہى ہو.
دلہن كے ليے كوئى بھى لباس پہننا جائز ہے جو اللہ نے مباح كيا ہے، اس ميں كوئى معين رنگ شرط نہيں.
اور خاوند و بيوى كے ليے انگھوٹھيوں كا تبادلہ كرنا جائز نہيں، كيونكہ يہ دين ميں ايك نئى ايجاد كردہ چيز اور رسم ہے جسے منگنى كى انگوٹھى كا نام ديا جاتا ہے، اور اس ميں اور بھى زيادہ برائى اس طرح شامل ہوتى ہے جبكہ يہ انگوٹھى سونے كى ہو اور مرد پہنے، كيونكہ اسلام ميں مرد كے ليے سونا پہننا حرام ہے اور صرف خاص كر سونا عورتوں كے ليے پہننا جائز ہے، اور دف بجا كر اشعار گانے صرف خاص كر عورتوں كے ليے مستحب ہيں ليكن اس ميں كوئى اور موسيقى كے آلات استعمال كرنا جائز نہيں.
اور اسى طرح شادى وغيرہ ميں مرد و عورت كا اختلاط جائز نہيں، اور خاوند كا اپنى بيوى كے ساتھ اسٹيج پر دوسرى عورتوں كے سامنے بيٹھنا جائز نہيں، اور جب صرف عورتيں اكيلى ہوں ان ميں كوئى مرد نہ ہو تو پھر ان كے ليے رقص جائز ہے ليكن اگر يہ شہوت انگيزى كا باعث ہو تو جائز نہيں.
واللہ اعلم .