جمعرات 6 جمادی اولی 1446 - 7 نومبر 2024
اردو

نماز میں سورہ فاتحہ کے علاوہ کسی سورت کی تلاوت واجب نہیں ہے

6422

تاریخ اشاعت : 01-03-2015

مشاہدات : 35103

سوال

جس وقت ہم امام کے ساتھ جماعت میں تیسری یا چوتھی رکعت میں آکر ملیں تو کیا فوت شدہ رکعات کی ادائیگی کرتے وقت سورہ فاتحہ کے بعد والی سورتوں کو بھی پڑھنا واجب ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سورہ فاتحہ پڑھنے کے بعد نماز میں مزید قراءت کرنا واجب نہیں ہے، چاہے نماز فرض ہو یا نفل، جہری ہویا سرّی، مقتدی نماز میں بعد میں آ کر ملا ہو یا شروع میں۔

چنانچہ عطاء رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: "ہر نماز میں قراءت کرنا واجب ہے، جن نمازوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے بلند آواز سے ہمیں سنایا تو ہم بھی تمہیں ان میں سناتے ہیں، اور جن نمازوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے آواز مخفی رکھی ہے تو ہم بھی ان میں مخفی رکھتے ہیں، اور جو شخص سورہ فاتحہ پڑھ لے تو اسے کافی ہے، اور جو زیادہ پڑھے تو یہ اس کیلئے افضل ہے"
بخاری:  ( 738 ) بخاری کے الفاظ ہیں:" اور اگر تم زیادہ پڑھو تو یہ بہتر ہے" مسلم: ( 396 )

نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"آپ رضی اللہ عنہ کا یہ قول: " اور جو شخص سورہ فاتحہ پڑھ لے تو اسے کافی ہے، اور جو زیادہ پڑھے تو یہ اس کیلئے افضل ہے " اس میں سورہ فاتحہ پڑھنے کے واجب ہونے کی دلیل ہے، اور اس بات کا بھی بیان  ہے کہ سورہ فاتحہ کے بغیر کوئی اور سورت اس کا قائم مقام نہیں بن سکتی۔

اسیطرح سورہ فاتحہ کے بعد سورت ملانے کے مستحب ہونے کی بھی دلیل ہے، اور اس موقف  پر فجر، نماز جمعہ، اور دیگر ہر نماز کی پہلی دو رکعتوں کے بارے میں  اجماع ہے کہ ان مواقع پر سب علمائے کرام کے ہاں کسی دوسری سورت کی تلاوت مسنون ہے، تاہم قاضی عیاض رحمہ اللہ نے امام مالک کے کچھ شاگردوں کی طرف سے سورہ فاتحہ کے بعد مزید تلاوت کو واجب قرار  دینےکا  ذکر کیا ہے، لیکن یہ موقف شاذ  اور مردو د ہے۔

جبکہ تیسری اور چوتھی  رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد مزید کوئی سورت ملانے کے بارے میں علمائے کرام کی مختلف آراء ہیں کہ کیا یہ عمل مستحب بھی ہے یا نہیں؟ امام مالک رحمہ اللہ نے اس عمل کو مکروہ سمجھا ہے، جبکہ شافعی رحمہ اللہ کے نئے قول کے مطابق یہ  مستحب  ہے، لیکن یہاں انکا قدیم قول ہی صحیح ترین ہے"
" شرح مسلم " ( 4 / 105 ، 106 )

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"سورہ فاتحہ کے بعد کوئی اور سورت پڑھنا جمہور اہل علم کے مطابق سنت ہے، واجب  نہیں ہے، کیونکہ نماز میں صرف سورہ فاتحہ کا پڑھنا ہی لازمی ہے"
" الشرح الممتع " ( 3 / 103 )

اور جب آپ امام  کے نماز مکمل کرنے کے بعد اپنی نماز مکمل کرنے کیلئے کھڑے  ہوں تو اہل علم کے صحیح قول کے مطابق جو نماز آپ نے امام کے ساتھ پائی وہ آپکی ابتدائی نماز تھی، اس کے لئے آپ سوال نمبر: (23426) کا مطالعہ کریں، چنانچہ اگر نماز میں آپ  کی تیسری یا چوتھی رکعت باقی رہ گئی تھی تو آپ صرف فاتحہ ہی پڑھیں گے، اور اگر آپکی دوسری  اور اسکے بعد والی رکعات رہ گئیں تھی تو آپ دوسری  رکعت میں سورہ فاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورت بھی ملائیں گے، اور دوسری رکعت کے بعد والی رکعات میں آپ صرف سورہ فاتحہ پڑھیں گے۔

یہ بھی یاد رہے کہ  نمازی کیلئے تیسری اور چوتھی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد کوئی سورت  پڑھنا جائز ہے، لیکن ایسا کبھی کبھار کیا جائے، جیسا کہ اس کی دلیل صحیح مسلم : (452) کی روایت کردہ حدیث ہے، جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے کبھی کبھارایسا کرنا  ثابت ہے۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب