الحمد للہ.
چہرے پر آنے والے جوانى كے دانے پھوڑنے سے روزہ فاسد نہيں ہوتا اور نہ ہى اس سے قضاء واجب ہوتى ہے.
روزہ كو فاسد كرنے والى اشياء معلوم ہيں جن پر قرآن كريم اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان دلالت كرتا، وہ اشياء يہ ہيں:
1 - جماع كرنا.
2 - مشت زنى كرنا.
3 - كھانا پينا.
4 - ان اشياء كا استعمال كرنا جو كھانے پينے كے قائم مقام ہوں مثلا غذائى اور طاقت كے انجيكشن.
5 - جان بوجھ كر قيئ كرنا.
6 - سنگى اور پچھنے لگوانا. اور جو اس كے قائم مقام ہو مثلا خون كا عطيہ دينا.
7 - حيض اور نفاس.
ان كے دلائل جاننے كے ليے آپ سوال نمبر ( 38023 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
اور بغير كسى دليل كے كسى چيز كے متعلق يہ كہنا جائز نہيں اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے.
اور جوانى كے دانے اور جسم پر نكلنے والى پھنسياں پھوڑنے سے روزہ ٹوٹنے كى كوئى دليل نہيں ملتى.
اور اس بنا پر آپ كا روزہ صحيح تھا، آپ پر اس كى قضاء كرنى لازم نہ تھى، اور جو روزہ آپ نے بطور قضاء ركھا تھا اس كا آپ كو ثواب حاصل ہو گا اور وہ روزہ نفلى ہے.
ليكن يہاں پر ايك تنبيہ ہے كہ ڈاكٹر سے مشورہ كيا جائے كہ كہيں جوانى كے دانے پھوڑنے ميں نقصان تو نہيں ؟
اگر ايسا كرنے ميں نقصان اور ضرر ہے تو ايسا نہيں كرنا چاہيے.
واللہ اعلم .