سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

رمضان المبارك ميں كھانا تيار كرنے كے دوران وقت كو كيسے استعمال كيا جا سكتا ہے ؟

سوال

ميں يہ جاننا چاہتى ہوں كہ فضيلت والے مہينہ رمضان المبارك ميں اجر وثواب زيادہ كرنے كے ليے اذكا، عبادات، اور مستحب امور ميں سے كونسے اعمال كرنے مستحب ہيں، مجھے ان ميں سے كچھ كا تو علم ہے كہ نماز تراويح زيادہ سے زيادہ تلاوت قرآن، اور استغفار كثرت كے ساتھ كرنا، اور تھجد كى ادائيگى...
ليكن ميں ايسے اقوال و اذكار معلوم كرنا چاہتى ہوں جو ميں اپنے روز مرہ كے كاموں كى ادائيگى كے دوران مثلا كھانے كي تيارى، اور گھريلو كام كاج كرنے كے دوران كہتى رہوں، تا كہ ميرا اجر و ثواب ضائع نہ ہو ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اس ماہ مبارك ميں نيكى اور اعمال خير پر آپكى اس حرص اور اہتمام پر اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.

آپ نے جن اعمال صالحہ كا ذكر كيا ہے ان كے ساتھ ان صدقہ و خيرات كھانا كھلانا، عمرہ كے ليے جانا، اور ميسر ہو تو اعتكاف كرنا.

اور كام كے دوران جو اقوال اپنى زبان سے ادا كر سكتى ہيں ان ميں سبحان اللہ، اور لا الہ الا اللہ، اور اللہ اكبر، استغفر اللہ، اور دعا كرنا، اور اذان كا جواب دينا، شامل ہيں، اس ليے آپ كى زبان اللہ تعالى كے ذكر سے تر رہنى چاہيے، اور آپ ان چھوٹے چھوٹے كلمات كو ادا كر كے اجر عظيم حاصل كرنے كو موقع غنيمت جانيں، كيونكہ آپ كو ہر سبحان اللہ اور ہر الحمد للہ، اور ہر اللہ اكبر، اور ہر لا الہ الا اللہ كہنے پر صدقہ كا اجروثواب حاصل ہو گا.

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" ہر صبح ہر تمہارے ہر ہڈى اور جوڑ پر صدقہ ہے، لہذا ہر سبحان اللہ صدقہ ہے، اور ہر الحمد للہ كہنا صدقہ ہے، اور ہر لا الہ الا اللہ كہنا صدقہ ہے، اور ہر اللہ اكبر كہنا صدقہ ہے، اور نيكى كا حكم دينا صدقہ ہے، اور برائى سے منع كرنا صدقہ ہے، اور چاشت كى دو ركعت ادا كرنا ان سب سے كفائت كرتى ہيں"

صحيح مسلم حديث نمبر ( 720 ).

اور ايك حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" دو كلمے ايسے ہيں جو زبان پر آسان، اور ترازو ( يعنى ميزان ) ميں بھارى ہيں، اور اللہ تعالى كو بہت ہى محبوب ہيں: سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظيم، ( پاك ہے اللہ تعالى اپنى تعريف كے ساتھ، پاك ہے عظيم اللہ تعالى) "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 6682 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2694 )

اور ايك حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس نے بھى سبحان اللہ وبحمدہ كہا اس كے ليے جنت ميں ايك درخت لگا ديا جاتا ہے"

سنن ترمذى حديث نمبر ( 3465 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ترمذى ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

اور ايك حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس نے ( مندرجہ ذيل ) كلمات كہے:

( أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الْعَظِيمَ الَّذِي لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ )

ميں عظيم اللہ تعالى سے استغفار كرتا ہوں جس كے علاوہ كوئى عبادت كے لائق نہيں وہ زندہ اور قيوم ہے ميں اس كى جانب رجوع كرتا ہوں"

اس كے گناہ معاف كر ديے جاتے ہيں چاہے وہ لڑائى سے بھى بھاگا ہو"

سنن ابو داود حديث نمبر ( 1517 ) سنن ترمذى حديث نمبر ( 3577 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

اور ايك حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان اس طرح ہے:

" زمين پر جو مسلمان بھى اللہ تعالى سے كوئى دعا كرتا ہے تو اللہ تعالى اسے اس كى دعا ميں مانگا ہوا عطا كرتا ہے، يا پھر اس طرح كى كوئى برائى اس سے دور كر ديتا ہے، جب تك وہ كوئى گناہ اور برائى يا قطع رحمى كى دعا نہيں كرتا، تو لوگوں ميں سے ايك شخص نے عرض كيا:

پھر تو ہم اور بھى زيادہ دعا كيا كرينگے.

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" اللہ تعالى اور بھى زيادہ كرے گا"

سنن ترمذى حديث نمبر ( 3573 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ترمذى ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

اور ايك حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان اس طرح ہے:

" جب تم مؤذن كو اذان ديتے ہوئے سنو تو تم بھى اسى طرح كہو، اور پھر مجھ پر درود بھيجو، كيونكہ جس نے مجھ پر درود پڑھا اللہ تعالى اس پر دس رحمتيں بھيجتا ہے، پھر اللہ تعالى سے ميرے ليے وسيلہ طلب كرو، يہ وسيلہ جنت ميں ايك مرتبہ ہے اور يہ اللہ تعالى كے بندوں ميں سے صرف ايك بندے كو ہى ملے گا، اور مجھے اميد ہے كہ وہ ميں ہوں، لہذا جس نے ميرے ليے وسيلہ مانگا اس كے ليے شفاعت حلال ہو گئى "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 384 ).

اور ايك حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس نے اذان سن كر يہ كلمات پڑھے:

" اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ ، وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ ، آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ ، وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتَهُ "

اے اللہ اے اس مكمل دعوت اور قائم نماز كے رب محمد صلى اللہ عليہ وسلم كو خاص قرب اور خاص فضيلت عطا فرما اور انہيں مقام محمود پر فائز فرما جس كا تو نے ان سے وعدہ كيا ہے.

اس كے ليے روز قيامت ميرى شفاعت حلال ہو گئى "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 614 ).

اللہ تعالى ہميں اور آپ كو علم نافع اور عمل صالح عطا فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب