الحمد للہ.
اول:
ناك ميں پانى چڑھانے ميں مبالغہ نہ كر كے آپ نے اچھا كام كيا ہے؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" وضوء مكمل كيا كرو، اور اپنى انگليوں كے ميں خلال كرو، اور ناك ميں پانى چڑھانے ميں مبالغہ كرو، ليكن روزے كى حالت ميں نہيں "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 142 ) سنن ترمذى حديث نمبر ( 788 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 87 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 407 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ترمذى ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
جب روزے دار كلى كرے يا ناك ميں پانى چڑھائے تو بغير قصد اور ارادہ كے اس كے پيٹ ميں كچھ پانى چلا جائے تو اس كا روزہ نہيں ٹوٹتا، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اور اس ميں تم پر كوئى گناہ نہيں جو تم سے غلطى سے ہو جائے، ليكن جو تمہارے دل جان بوجھ كر كريں الاحزاب ( 5 ).
اور اس كے دل نے روزے كو توڑنے والا فعل جان بوجھ كر نہيں كيا لہذا اس كا روزہ صحيح ہے. انتہى
ماخوذ از: الشرح الممتع ( 6 / 240 - 246 ).
سوم:
وسوسے كا بہترين علاج يہ ہے كہ اس سے اعراض اور صرف نظر كى جائے، اور اس كى جانت متوجہ نہ ہوا جائے، اور اس كے ساتھ ساتھ اللہ تعالى كا ذكر اور اس كى اطاعت و فرمانبردارى زيادہ سے زيادہ كى جائے، اور اس كى معصيت ونافرمانى سے اجتناب اور گريز كيا جائے.
آپ مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے سوال نمبر ( 1174 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو شيطان كى چالوں سے محفوظ ركھے.
واللہ اعلم .