سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

اپنى ٹانگيں مصحف كى طرف پھيلانے كا حكم

66200

تاریخ اشاعت : 01-07-2006

مشاہدات : 6680

سوال

بعض نمازى بطور راحت نماز كے بعد اپنى ٹانگيں پھيلا ليتے ہيں، ليكن عام طور پر ان كے آگے قرآن مجيد ہوتے ہيں، ميں نے اس سلسلہ ميں ابن تيميہ رحمہ اللہ تعالى كا فتوى سن ركھا ہے ليكن مجھے ياد نہيں، كيا آپ ہميں معلومات مہيا كرينگے، اور اس كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

" علماء كرام كا اجماع ہے كہ قرآن مجيد كا احترام اور اس كى ديكھ بھال كى جائے "

ديكھيں: المجموع للنووى ( 2 / 84 ).

آدمى كا اپنى ٹانگيں مصحف كى جانب پھيلانے ميں سوء ادب كى ايك قسم پائى جاتى ہے.

اس ليے علماء كرام كى ايك جماعت نے اس فعل سے كراہت كى ہے، اور كچھ تو اس كى حرمت كے قائل ہيں.

احناف كى كتاب " البحر الرائق " ميں ہے:

" سونے وغيرہ كے وقت مصحف يا فقہى كتب كى طرف ٹانگيں كرنا مكروہ ہيں، ليكن اگر كتابيں اور مصحف برابر والى جگہ سے اونچى ہوں تو كوئى حرج نہيں " انتہى مختصر

ديكھيں: البحر الرائق ( 2 / 36 ).

اور حنبلى مذہب كى كتاب " الاقناع " ميں ہے:

" اس " قرآن " اور جو اس كے معانى ميں كتب ہيں ان كى جانب ٹانگيں پھيلانا اور اس كى جانب پيٹھ كرنا، اور اسے پھلانگنا مكروہ ہے " انتہى

ديكھيں: الاقناع ( 1 / 62 ).

اور " الاداب الشرعيۃ " ميں ابن مفلح كہتے ہيں:

اور مصحف كا تكيہ كے نيچے ركھنا مكروہ ہے ... اور ابن حمدان نے اسے حرام قرار ديا ہے، اور المغنى ميں اسے قطعى حرام كہا ہے، اور اسى طرح سارى علمى كتب اگر اس ميں قرآنى آيات ہوں تو حرام وگرنہ صرف مكروہ ہے.

اور اس كى جانب ٹانگيں پھيلانا بھى اس معنى كے قريب ہيں، احناف كا كہنا ہے كہ اس ميں اللہ تعالى كے اسماء ہونے كى وجہ سے ايسا كرنا مكروہ ہے، اور اس ميں بے ادبى ہے " انتہى مختصر

ديكھيں: الاداب الشرعيۃ ( 2 / 285 ).

اور شافعيہ بھى اس كى حرمت كا كہتے ہيں.

ديكھيں: تحفۃ المحتاج ( 1 / 155 ).

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے درج ذيل سوال كيا گيا:

مساجد ميں رحلوں پر قرآن مجيد ركھے ہوتے ہيں اور بعض لوگ اپنى ٹانگيں اس طرف پھيلا ليتے ہيں، اور بعض اوقات ان كى ٹانگيں ان رحلوں اور الماريوں كى جانب يا پھر اس كے قريب يا ان كے نيچے ہوتى ہيں، چنانچہ اگر بيٹھنے والے كا مقصد قرآن مجيد كى اہانت نہ ہو، تو كيا پھر بھى اسے ان مصاحف كى جانب ٹانگيں نہيں كرنى چاہيں ؟ يا وہ اس كى جگہ تبديل كر لے ؟ اور كيا ہم اس فعل كو برا جانے اور اس سے منع كريں ؟

شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:

اس ميں كوئى شك و شبہ نہيں كہ كتاب اللہ كى تعظيم كرنا كمال ايمان كى نشانى ہے، اور اس ميں انسان كا اپنے رب تبارك و تعالى كى كمال تعظيم ہے اور اور قرآن مجيد يا ان الماريوں كى طرف جن ميں قرآن مجيد ہيں ٹانگيں پھيلانا يا كسى كرسى اور ٹيبل پر بيٹھنا كہ نيچے قرآن مجيد ہوں يا كلام اللہ كى كمال تعظيم كے منافى ہے، اس ليے اہل علم كا كہنا ہے كہ:

مصحف كى جانب ٹانگيں پھيلانا مكروہ ہيں؛ يہ تو اس وقت ہے جب نيت اور مقصد ميں اہانت مقصود نہ ہو، ليكن اگر انسان كلام اللہ كى اہانت كا ارادہ ركھتے ہوئے ايسا كرے تو يہ كفر ہے؛ كيونكہ قرآن مجيد اللہ تعالى كى كلام ہے.

اگر آپ كسى شخص كو قرآن مجيد كى طرف ٹانگيں پھيلائے ہوئے ديكھيں چاہے قرآن مجيد رحل پر ركھے ہوں يا المارى ميں يا كسى كو كسى ايسى چيز پر بيٹھا ہوا ديكھو جس كے نيچے قرآن مجيد ہوں تو اس كے آگے سے قرآن مجيد اٹھا لو، يا وہ رحل جس پر قرآن مجيد ركھا تھا اسے اٹھا دو يا وہ جس كرسى پر بيٹھا اسے اٹھا دو اور اس شخص سے كہو تم قرآن مجيد كى جانب اپنى ٹانگيں نہ پھيلاؤ، بلكہ كلام اللہ كا احترام كرو.

ميں جو كچھ بيان كيا ہے كہ يہ كلام اللہ كى كمال تعظيم كے منافى ہے اس كى دليل يہ ہے كہ اگر آپ كے ہاں كوئى شخص محترم ہو تو آپ اس كى تعظيم كرتے ہوئے اس كى جانب اپنى ٹانگيں پھيلانے كى استطاعت نہيں ركھينگے، چنانچہ بالاولى كتاب اللہ كى تعظيم كرنى چاہيے " انتہى

ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين تيسرى جلد.

آپ نے شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كے جس فتوى كا ذكر كيا ہے ہم نے اسے تلاش كيا ليكن ہميں تو نہيں ملا.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب