جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

اگر روزوں كا فديہ دينے كے ليے مسكين نہ ملے تو كيا مال صدقہ كيا جا سكتا ہے ؟

سوال

ميں دائمى مرض كى شكار ہوں، ڈاكٹر نے مجھے روزہ ركھنے سے منع كيا ہے، مجھے كوئى مسكين نہيں ملا جسے ميں بطور فديہ كھانا كھلا سكوں، روپوں كى شكل ميں كتنى كرنسى بنتى ہے تا كہ ميں خرچ كر سكوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ آپ كو شفايابى سے نوازے، اور اس بيمارى كو آپ كے ليے گناہوں كا كفارہ بنائے، اور آخرت ميں آپ كے درجات كى بلندى كا باعث ہو.

دائمى بيمارى كا شكار مريض جو نہ تو روزہ ركھ سكتا ہو، اور نہ ہى روزے كى قضاء كرسكے اس پر روزہ فرض نہيں، بلكہ ہر دن كے بدلے ايك مسكين كو كھانا كھلانا ہوگا.

كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اور وہ لوگ جو اس كى طاقت نہيں ركھتے وہ ايك مسكين كا كھانا ديں البقرۃ ( 184 ).

عبد اللہ بن عباس رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ:

" يہ آيت منسوخ نہيں، بلكہ بوڑھى عورت اور مرد جو روزہ نہ ركھ سكتے ہوں وہ ہر دن كے بدلے ايك مسكين كو كھانا كھلا ديں "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 4505 ).

اور دائمى مريض جسے شفايابى كى اميد نہ ہو اسے بوڑھے آدمى كا حكم ہى ہوگا.

ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" وہ مريض جسے شفايابى كى اميد نہ ہو ہر دن كے بدلے ايك مسكين كو كھانا كھلائے؛ كيونكہ وہ بوڑھے آدمى كے حكم ميں ہے " انتہى.

ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 4 / 396 ).

مسلمان ممالك تو ايسے مساكين اور فقراء افراد سے بھرے پڑے ہيں جنہيں اپنے اہل و عيال كے كفالت كے ليے كافى مال نہيں ملتا، اور كوئى بھى ملك ايسے افراد سے خالى نہيں، چاہے كسى ملك ميں ان كا وجود نادر ہو وہ ضرور ملتے ہيں، اور پھر فلاحى تنظيموں كا وجود بھى پايا جاتا ہے، جو صدقہ و خيرات، اور زكاۃ كا مال اكٹھا كر كے مستحقين تك پہنچانے كا فريضہ سرانجام ديتى ہيں.

اگر آپ كو كوئى مسكين نہ ملے تو آپ اس كے بدلے ميں رقم كيسے دے سكتى ہيں ؟

اور پھر يہ رقم كسے دينگى ؟

يعنى اس كا مطلب يہ ہوا كہ يہ مشكل تو موجود ہے، چنانچہ رقم دينى جائز نہيں، اوراگر جائز بھى ہو تو يہ صرف فقراء اور مساكين كو ہى دى جا سكتى ہے، كسى اور كو نہيں.

بہر حال آپ كو فقراء اور مساكين تلاش كرنے كى كوشش كرنا ہوگى اور اگر آپ كو اپنے علاقے ميں نہيں ملتے تو پھر آپ كسى ثقہ اور بااعتماد شخص كو اپنى طرف سے وكيل مقرر كر ديں جو آپ كى جانب سے غلہ مساكين تك پہنچائے، اس ميں كسى شخص يا خيراتى تنظيم كا ہونے ميں كوئى فرق نہيں.

آپ كو يہ بھى علم ہونا چاہيے كہ آپ كے ليے آپ پر بطور فديہ واجب شدہ غلہ اور كھانے كے بدلے ميں رقم ادا كرنى جائز نہيں؛ كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى نے آپ پر " مسكينوں كو كھانا اور غلہ دينا " فرض كيا ہے، نہ كہ رقم اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اور ان لوگوں پر جو اس كى طاقت ركھتے ہيں مسكين كا كھانا بطور فديہ ہے البقرۃ ( 184 ).

اس كى تفصيل سوال نمبر ( 39234 ) كے جواب ميں بيان ہو چكى ہے آپ اس كا مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب