الحمد للہ.
جن اہم ترین خوبیوں کی وجہ سے لڑکی اپنے لیے کسی کو خاوند چنتی ہے وہ اخلاق اور دینداری ہے؛ جبکہ مال اور نسب کا معاملہ ثانوی درجے کا ہے؛ اس لیے ضروری بات یہ ہے کہ لڑکا دیندار اور اعلی اخلاق کا مالک ہو؛ کیونکہ دین دار اور اعلی اخلاق کے مالک خاوند سے بیوی کو کسی قسم کی کمی محسوس نہیں ہوتی؛ اگر بیوی کو اپنے عقد میں رکھتا ہے تو اچھے طریقے سے اور اگر اسے چھوڑتا بھی ہے تو اچھے طریقے سے۔ نیز دیندار اور اعلی اخلاق کا مالک خاوند لڑکی اور آنے والی نسل کے لیے بہتر ثابت ہوتا ہے۔ لڑکی اپنے خاوند سے اخلاق اور دینداری سیکھتی ہے، چنانچہ اگر لڑکا دیندار اور اعلی اخلاق کا مالک نہیں ہے تو پھر لڑکی کو اس سے دور ہی رہنا چاہیے خصوصاً ایسے لوگوں سے جو نماز کی ادائیگی میں سستی کرتے ہیں اور ایسے لڑکوں سے بھی دور رہے جو شراب نوشی میں ملوث ہوں۔ اللہ تعالی ہمیں محفوظ رکھے۔
جبکہ ایسے افراد جو نماز بالکل نہیں پڑھتے تو وہ کافر ہیں، ان کے ساتھ کسی مومن لڑکی کی شادی نہیں ہو سکتی، اور نہ ہی وہ مسلمان لڑکیوں کے خاوند بن سکتے ہیں۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ: خاتون کو دینداری اور اخلاق دیکھنا چاہیے، جبکہ نسب اگر مل جائے تو اچھا ہے ؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (جب تمہارے پاس ایسا رشتہ آئے جس کی دینداری اور اخلاقیات کو پسند کرو تو اسے بیاہ دو) لیکن اگر حسب نسب نہیں ہے لیکن لڑکا اور لڑکی دونوں ہم پلہ ہیں تو پھر یہی افضل ہے [کہ اس کی شادی کر دیں، حسب نسب اور مال مت دیکھیں]۔
واللہ اعلم.