سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

خوبصورتى و زينت اور رنگ و آواز كے ليے پرندے خريدنا

72222

تاریخ اشاعت : 25-04-2007

مشاہدات : 6415

سوال

كيا خوبصورت رنگ اور آواز والے پرندنے خريد كر ركھنے جائز ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

زينت و زيبائش اور خوبصورت آواز كے ليے پرندے فروخت كرنا جائز ہيں، مثلا رنگ برنگے طوطے، اور بلبل؛ كيونكہ ان كى آواز سننا اور انہيں ديكھنا ايك مباح اور جائز غرض ہے، شريعت ميں اس كى خريد و فروخت يا انہيں ركھنے كى ممانعت ميں كوئى نص وارد نہيں، بلكہ اگر انہيں ان كى غذا كھانا پينا اور اس كے دوسرے لوازمات ديے جائيں تو اس كے جواز كے دلائل ملتے ہيں.

صحيح بخارى ميں انس رضى اللہ تعالى عنہ سے مروى ہے كہ:

" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سب لوگوں سے زيادہ اخلاق والے تھے، ميرا ايك بھائى تھا جسے ابو عمير كہا جاتا تھا ـ راوى كہتے ہيں: ميرا خيال ہے كہ اس نے دودھ چھوڑ ديا تھا ـ جب رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم آتے تو فرماتے:

" اے ابو عمير اس پرندے نے كيا كيا ؟ "

ايك چڑيا تھى جس كے ساتھ وہ كھيلا كرتا تھا " الحديث.

نغر پرندے كى ايك قسم ہے، حافظ رحمہ اللہ فتح البارى ميں اس حديث سے استنباط ہونے والے فوائد كا ذكر كرتے ہوئے كہتے ہيں:

اور اس سے يہ بھى ثابت ہوتا ہے كہ: چھوٹے بچے كا پرندے كے ساتھ كھيلنا جائز ہے، اور چھوٹے بچے كى مباح اور جائز كھيل كود كے ليے مال خرچ كرنا جائز ہے، اور پنجرے ميں پرندہ بند كرنا جائز ہے، اور پرندے كے پر كاٹنا جائز ہيں، كيونكہ ابو عمر كے اس پرندے كى دو حالتوں ميں سے ايك ضرور تھى، اور جب ان دونوں حالتوں ميں سے كوئى ايك بھى واقعتا ہو تو حكم ميں دوسرى اس كے ساتھ ملحق ہو گى.

اسى طرح ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث ميں ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" ايك بلى كے باندھ كر ركھنے كى بنا پر ايك عورت جہنم ميں چلى گئى، نہ تو وہ اسے كھانے كو ديتى اور نہ ہى پينے كو، اور نہ ہى وہ اسے چھوڑتى كہ وہ زمين كے كيڑے مكوڑے كھا سكے "

جب بلى ميں ايسا كرنا جائز ہے تو پھر چڑيوں وغيرہ ميں بھى جائز ہوا.

اور بعض اہل علم نے تربيت كے ليے باندھ كر ركھنے كو مكروہ كہا ہے، اور بعض نے ايسا كرنے سے منع كرتے ہوئے كہا ہے كہ:

" كيونكہ ان كى آواز سننے اور انہيں ديكھ كر فائدہ حاصل كرنے كى آدمى كو كوئى ضرورت اور حاجت نہيں، بلكہ يہ تو تكبر برا كام اور رقيق العيش ہے، اور يہ بے وقوفى بھى ہے؛ كيونكہ وہ اس پرندے كى آواز سے خوش ہوتا ہے جس كى آواز اڑنے كے غم ميں ڈوبى ہوئى ہے، اور وہ كھلى فضاء ميں جانے كے ليے بيتاب اور ہے افسوس كر رہا ہے. انتہى.

ديكھيں: الفروع و تصحيحہ للمرداوى ( 4 / 9 ) الانصاف ( 4 / 275 ).

ماخذ: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 13 / 39 )