جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

كمپنى كے رجسٹروں كا ريكارڈ ركھنا جس ميں سودى قرض كے رجسٹر بھى ہيں

72839

تاریخ اشاعت : 25-06-2007

مشاہدات : 4769

سوال

ميں ايك صنعتى كمپنى ميں ملازم ہوں، ميرے كام ميں كمپنى كے دفاتر كا ريكارڈ اور رجسٹر اور تمام كاغذات كے اندارج كى چھان بين كرنا بھى شامل ہے، اگر ان كے اندراج ميں كوئى كمى و كوتاہى ہو تو ميں ان كے متعلق رپورٹ تيار كرتا ہوں كہ وہ اس كا اندراج ضرور كريں، اور ان اداروں ميں شعبہ ماليات بھى شامل ہے جو كمپنى كے سارے منصوبہ جات كو سودى قرض پر مال فراہم كرتا ہے، اور بنك ميں ركھى گئى رقم پر سودى فوائد حاصل كرنا بھى ہے، اس كمپنى ميں ملازمت كرنے كا حكم كيا ہے، يہ علم ميں رہے كہ ميں شعبہ ماليات ميں جانے سے اجتناب برتتا ہوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

اگر تو آپ كے كام ميں سودى لين دين، يا اس ميں كسى بھى كسى قسم كا تعاون اور اس كى رپورٹ تيار كرنا، يا سود كے علاوہ كسى اور حرام لين دين شامل نہيں تو يہ كام مباح اور جائز ہے، اور اپنى ملازمت جارى ركھنے ميں كوئى حرج نہيں، چاہے كمپنى سودى قرض ليتى ہو، يا سود پر پيسہ بنك ميں ركھتى ہو.

ليكن بہتر اور افضل يہى ہے كہ آپ اس كمپنى كى ملازمت ترك كر كے كوئى اور صاف ستھرا كام تلاش كريں جو اس طرح كى برائيوں سے دور ہو؛ كيونكہ اہل علم كے ہاں يہ فيصلہ كن چيز ہے كہ جس شخص كے مال ميں حرام مال بھى شامل ہو اس كے ساتھ خريد و فروخت، يا اجرت اور كرايہ وغيرہ كا لين دين كرنا مكروہ ہے.

دوم:

سود كى لكھائى يا اس كى توثيق كرنى جائز نہيں، اور ايسا كرنے والا شخص رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى زبان مبارك سے ملعون قرار ديا گيا ہے جسا كہ درج ذيل حديث ميں ہے:

امام مسلم رحمہ اللہ نے جابر رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے وہ بيان كرتے ہيں:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے سود كھانے، اور سود كھلانے، اور سود لكھنے والے، اور سود كى گواہى دينے والوں پر لعنت فرمائى، اور فرمايا وہ سب برابر ہيں "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 1598 ).

ان دستاويز كى ديكھ بھال اور اس كى نگرانى كرنا حرام ہے؛ كيونكہ ايسا كرنے ميں گناہ و معصيت اور ظلم و زيادتى ميں تعاون، اور برائى كا اقرار كرنا ہے.

جيسا كہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:

اور تم نيكى و بھلائى كے كاموں ميں ايك دوسرے كا تعاون كرتے رہو اور برائى و گناہ اور ظلم و زيادتى ميں ايك دوسرے كا تعاون مت كرو، اور اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرو، يقينا اللہ تعالى سخت سزا دينے والا ہے المآئدۃ ( 2 ).

تو آپ پر واجب اور ضرورى ہے كہ اس كمپنى كے ذمہ داران كو اس عظيم منكر اور برائى كو ترك كرنے كى نصيحت كريں، اگر تسليم كرليں تو الحمد للہ، وگرنہ آپ ان رجسٹروں اور دستاويز كى نگرانى سے اجتناب كريں، اور ہر اس كام سے دور رہيں اوراجتناب كريں جس ميں ميں معصيت و نافرمانى كى معاونت ہوتى ہو يا اس كا اقرار ہوتا ہو.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب