سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

لڑكى والے رخصتى كى تقريب ميں غلط كام كرنے پر مصر ہيں

7577

تاریخ اشاعت : 23-01-2010

مشاہدات : 9188

سوال

ميرى عنقريب شادى ہے، ليكن لڑكى اور اس كے گھر والے رخصتى كى تقريب ميں پروقار طور پركرنے كے ليے بہت زيادہ رقم خرچ كرنے پر مصر ہيں جس ميں غير شرعى امور بھى كيے جائيں گے مثلا موسيقى اور گانا بجانا، اور مرد و عورت كا اختلاط، اس معاملہ ميں كس طرح نپٹاؤں ؟
كيا ميں اس رشتہ كو ختم كر دوں اور كسى دوسرى لڑكى سے شادى كر لوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

لڑكى والے جو كچھ كرنا چاہتے ہيں بلاشك يقينى طور پر وہ حرام ہے، اور اسے قبول كرنا ممكن نہيں، اور نہ ہى اللہ كو ناراض كر كے لوگوں كو راضى كرنا جائز ہے، اور ہم آپ كو يہ نصيحت نہيں كرتے كہ آپ اپنى ازدواجى زندگى كى ابتدا حرام طريقہ سے كريں، مسلمان شخص كو خود بھى اور اس كے گھر والوں كو بھى ايسا نہيں كرنا چاہيے كہ اس كى بيوى ايك سستا مال بن جائے كہ ہر كوئى نتھو خيرا اسے پورى زينت و زيبائش ميں ديكھے اور نظريں جماتا پھرے.

آپ اس موقف كا مقابلہ كرنے كے ليے درج ذيل امور كى نصيحت كرتے ہيں:

1 ـ آپ لڑكى كے گھر والوں كو بہتر اور اچھے طريقہ سے نصيحت كريں، اور جو كچھ وہ كرنے كى نيت كر چكے ہيں اس كے متعلق انہيں شرعى حكم بتائيں، اور انہيں اللہ كى ناراضگى سے اجتناب كرنے كا كہيں، اور ان كے سامنے موسيقى اور گانے بجانے اور مرد و عورت كے اختلاط كى حرمت واضح كريں، اور انہيں بتائيں كہ وہ ان سب حرام كاموں كے بغير بھى ايك كامياب اور اچھى تقريب منعقد كر سكتے.

اور يہ واضح كريں كہ ان كے ليے اس ميں نہ تو كوئى دنياوى اور نہ ہى آخروى مصلحت پائى جاتى ہے كہ آپ لوگ اللہ كى عطا كردہ نعمت كا اپنى بيٹى كى شادى ميں اللہ كى نافرمانى سے مقابلہ كريں، اور اس كى مخالفت كرتے ہوئے ايسے امور كا ارتكاب كريں جس سے اللہ تعالى ناراض ہوتا ہے.

2 ـ اگر يہ فائدہ نہ دے تو آپ ان كے خاندان اور اہل اقارب ميں كوئى ايسے عقلمند تلاش كريں اور اپنے خاندان ميں سے بھى جن كے بارہ ميں آپ كو حسن ظن ہے اور ان سے خير و بھلائى كى توقع ركھتے ہيں، اميد ہے اللہ تعالى نے ان كے ہاتھ آپ كے ليے اس مشكل سے نكلنے كى راہ لكھ ركھى ہو، اور اس طرح كى برائياں ترك كروائيں چاہے ان پر دباؤ ڈال كر اور انہيں تنگ كر كے ہى.

3 ـ اور اگر يہ بھى فائدہ نہ دے تو پھ آپ كسى اہل علم اور عقل و دانش ركھنے والے سے رابطہ كريں جس كى وہ بھى قدر و احترام كرتے ہوں، ہو سكتا ہے وہ اس كى شرم و حياء كرتے ہوئے باز آ جائيں، يا پھر وہ انہيں اس پر مطمئن كرے لے كہ جو كچھ وہ كرنا چاہتے ہيں وہ برائى ہے اور اس طرح وہ اسے ترك كر ديں.

اگر يہ بھى كوئى نتيجہ خيز ثابت نہ ہو تو پھر آپ كو حق حاصل ہے كہ آپ انہيں طلاق اور عليحدگى كى دھمكى دے ديں ہو سكتا ہے وہ اس سے ہى متنبہ ہو جائيں كہ اس طرح لوگوں ميں ان كى بےعزتى ہو گى اور اللہ كے حرام كردہ امور كا ارتكاب چھوڑ ديں، اميد ہے عقد نكاح اور رخصتى ميں طويل عرصہ پيدا كرنے كا نتيجہ انہيں اس پر مطمئن كرنے كا باعث بن جائے اور وہ حرام امور ترك كر ديں.

4 ـ اگر وہ بالكل نہ مانيں تو پھر ہم آپ كو متنبہ كرتے ہيں كہ آپ ان لوگوں سے بچ كر رہيں، الا يہ كہ اگر وہ لڑكى بذات خود دين والى ہو اور اچھے اخلاق كى مالك ہے اور اس كے گھر والے جو كچھ كرنا چاہتے ہيں وہ اس پر راضى نہيں اور نہ ہى اس ميں شريك ہونا چاہتى ہے، اور آپ اور وہ لڑكى دونوں اس تقريب ميں شريك نہ ہونے كى استطاعت ركھتے ہيں تو پھر تقريب كى ابتدا ہوتے ہى وہاں سے كھسك جائيں ليكن جانے سے قبل اس سب كچھ سے جو اللہ كے غضب كا باعث ہے سے انكار كريں اور انہيں روكيں اور جو وہ برائى كرنے والے ہيں اس سے لوگوں كے سامنے برات كا اظہار كر كے وہاں سے نكل جائيں اور اس جگہ سے نكل جائيں اور لوگوں يہ ياد دلائيں كہ اللہ كا فرمان ہے:

تو پھر تم ان كے ساتھ مت بيٹھو كيونكہ تم بھى ان جيسے ہو گے .

اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" تم ميں سے جو كوئى بھى كسى برائى كو ديكھے تو وہ اسے اپنے ہاتھ سے روكے اگر اس كى استطاعت نہ ركھتا ہو تو اسے اپنى زبان سے روكے اور اگر اس كى بھى استطاعت نہ ركھتا ہو تو اسے اپنے دل سے روكے اور يہ كمزور ترين ايمان ہے "

اللہ تعالى ہى مدد كرنے والا ہے، اور اس كى طرف شكوہ ہے اور اسى پر بھروسہ ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد