الحمد للہ.
آپ نے حق کوجاننے اوراس تک پہنچنے کے لیے ایک اہم فاصلہ طے کرلیا ہے ، میں جوکچھ سوال سے سمجھا ہوں وہ یہ ہے کہ آپ اسلام قبول کرنے کی رغبت رکھتی ہيں لیکن آپ کو جوخدشہ اورڈر ہے وہ یہ ہے کہ آپ کی والدہ بیمار ہيں اگر انہوں نے آپ کے مسلمان ہونے کی خبر سنی تووہ برداشت نہیں کرسکیں گی ۔
اگرتو واقعی معاملہ ایسا ہی ہے تومیں آپ سے یہ عرض کروں گا کہ اس گھاٹی اورکھائ کوبھی سرکرنا کوئ مشکل نہیں اوروہ آپ کے لیے عملی طورپر بھی ممکن ہے ، وہ اس طرح کہ آپ اسلام قبول کرلیں لیکن اسے چھپا کررکھیں اور اپنے اسلام قبول کرنے کا کسی کونہ بتائيں اس لیے کہ اسلام قبول کرنے میں یہ شرط نہيں کہ آپ اسلامک سینٹر جا کریا کسی اورجگہ اپنے اسلام کا اعلان ہی کریں ۔
بلکہ اسلام قبول کرنے کے لیے صرف اتنا ہی کافی ہے کہ آپ کلمہ شھادت پڑھیں اورمزید تفصیل کے لیے آپ سوال نمبر ( 1402 ) کا مطالعہ کریں ، اوراسی طرح آپ اسلامی احکام پرعمل بھی خفیہ طریقے سے کرسکتی ہیں مثلانماز پڑھنا اورپھر روزے توآپ کے لیے کچھ بھی مشکل نہیں لا سکتے اس لیے کہ رمضان میں دن کےوقت جب کوئ کھانے کی چيز پیش کرے توآپ کوئ بھی عذر پیش کرسکتی ہيں ۔
یہاں پرمیں چاہتا کہ آپ کے سامنے تین چيزيں ذکرکرتا چلوں :
اول :
آپ کودین اسلام قبول کرنے پرابھارنے والی چيزصرف اورصرف اس اللہ تعالی کی رضا ہونی چاہيۓ جودین اسلام کے علاوہ کوئ اوردین قبول ہی نہيں فرماتا اسی چيز کا اللہ تعالی نے اپنی کتاب عزیزمیں کچھ اس طرح ذکر فرمایا ہے:
اورجوبھی دین اسلام کے علاوہ کوئ اوردین تلاش کرے گا اللہ تعالی اس کا وہ دین قبول نہيں فرماۓ گا اوروہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا آل عمران ( 85 )
اورپھرقبول اسلام میں آپ کا ھدف اورمقصد اپنے آپ کوآخرت میں جہنم کی آگ سے ہیشہ کے لیے محفوظ بنانا اورآسمان وزمین جیسی عریض جنت میں داخل ہونے کی کامیابی ہونی چاہیۓ ۔
اورقبول اسلام میں آپ کے مسلمان شخص سے محبت بھرے تعلقات سے پیداشدہ چيزکا دھکہ اوردباؤ نہيں ہونا چاہیے ، اورآپ اپنے علم میں یہ بھی رکھیں کہ آپ اس سے شادی کریں یا نہ کریں آپ کا دین اسلام قبول کرنا ایک ضروری اورواجب چیز ہے ۔
دوم :
بلاشک وشبہ اللہ تعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت ہرایک کی اطاعت پرمقدم ہے چاہے وہ کتنا ہی زيادہ قریبی رشتہ داراورعزیزاور محبوب ہی کیوں نہ ہو چاہے وہ والدہ ہو یا والد اوریا پھر خاوند وغیرہ ۔
اس نبی ھدی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے جوکہ وحی کے بغیر بولتا ہی نہیں :
( تین چيزيں ہیں جس میں بھی وہ پائ جائيں اس میں ایمان کی مٹھاس اورشرینی پائ جاتی ہے ، ایک تویہ کہ اسے کے نزدیک اللہ تعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سب چيزوں سے پیارے اورمحبوب ہوں ۔
دوسری : وہ کسی دوسرے شخص سے محبت کرے تو اس کی وہ محبت صرف اورصرف اللہ تعالی کے لیے ہونی چاہیے
تیسری : کہ اسے کفر میں واپس جانا اسی طرح ناپسند ہوجس طرح کہ آگ میں جانا ناپسند ہوتا ہے ) صحیح بخاری ( فتح ) حدیث نمبر ( 16 )
اورایک دوسری حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( تم میں سےاس وقت تک کوئ مومن ہی نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے بیٹے ، باپ اورسب لوگوں سے بھی زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 44 ) ۔
سوم :
اگرآپ اس سے ڈرتی ہیں کہ آپ کے قبول اسلام سے آپ کی والدہ کا تعلق آپ سے ختم ہوجاۓ گا اوروہ جاتی رہے گی آپ کے گمان میں ہوسکتا ہے کہ اسلام اس حتمی طورپربائیکاٹ کا مطالبہ کرے گا اس لیے کہ وہ کافرہ اورآپ مسلمان ہیں تویہ گمان اورسوچ غلط ہے صحیح نہيں ۔
اس لیے کہ اسلام تووالدین سے حسن سلوک اورنیکی کاحکم دیتا ہے اگرچہ وہ کافرہی کیوں نہ ہوں ، اوریہ بھی ہوسکتا ہے کہ جب آپ اسلام قبول کرلیں تواپنی والدہ کے ساتھ آپ پہلے سے بھی زيادہ حسن سلوک کا مظاہرہ کرنے لگيں جس کی بنا پر وہ بھی قبول اسلام کی طرف مائل ہوجائيں ۔
لھذا آپ جتنی جلدی ہوسکے اسلام قبول کرلیں اوراپنی والدہ اوردوسروں کوبھی اس دین حق کی دعوت دیں جس کی بنیاد اوراساس اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت ہے جب آپ یہ سب کام کريں گي توآپ نے سعادت حاصل کرتے ہوۓ اپنے آپ اوراپنی والدہ وغیرہ کوبھی جہنم کی آگ سے بچالیا ۔
میں اللہ تعالی سے دعا گو ہوں کہ اللہ تعالی آپ کوجلدازجلد اسلام قبول کرنے کی توفیق دے اوراس پرثابت قدم رکھے ، اورآپ کونیک اورصالح خاوند اوراچھی اولاد عطا فرماۓ ، اوراللہ تعالی ہی سیدھے راہ کی طرف راہنمائ کرنے والا ہے ۔
واللہ اعلم .