سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

تارك نماز كو مسلمانوں كے ساتھ دفن كرنا

7864

تاریخ اشاعت : 22-02-2006

مشاہدات : 7502

سوال

ہمارے ملك ميں مسلمان اپنے خاص قبرستان ميں دفن كيے جاتے ہيں، ليكن اس ميں ہر اس شخص كو دفن كيا جاتا ہے جس پر مسلم كا اطلاق ہوتا ہو اور ان ميں سے اكثر بے نماز ہوتے ہيں اور دين حدود پر عمل نہيں كرتے، تو ان قبروں كى زيارت كرتے وقت كيا كرنا چاہيے جن ميں حقيقى مسلمان اور غير مسلم كى تميز نہ ہوتى ہو؟
اور جب ميں فوت ہو جاؤں اور بے نمازوں كے ساتھ دفن كيا جاؤں تو مجھے كيا ہوگا ؟ كيا ميں يہ وصيت كروں كہ مجھے نمازيوں كے ساتھ دفن كيا جائے، يا ہم كيا كريں؟
ہميں معلومات فراہم كريں اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.

جواب کا متن

الحمد للہ.

يہ ضرورى اور واجب ہے كہ مسلمانوں كے ليے قبرستان خاص ہو اور وہاں ان كے علاوہ كسى اور دفن نہ كيا جائے، اور جو شخص نماز ادا نہيں كرتا، اور بے نماز ہى فوت ہو جاتا ہے تو اسے مسلمانوں كے قبرستان ميں دفن نہيں كيا جائےگا؛ كيونكہ نماز كے وجوب كا انكار كرنے والا تارك نماز بالاجماع كافر ہے، اور سستى و كاہلى سے نماز ترك كرنے والا شخص بھى راجح قول كے مطابق كافر ہے.

اور جب كسى ملك ميں غير مسلموں كے ليے بھى قبرستان ہو تو اس خدشہ كے پيش نظر كہ كہيں اسے بھى غير مسلموں كے ساتھ دفن نہ كر ديا جائے مسلمان شخص كے ليے مسلمانوں كے قبرستان ميں دفن كرنے كى وصيت كرنا مشروع ہے.

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور ان كے صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

ماخذ: ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 9 / 9 )