الحمد للہ.
سجدہ سہو كے بعد تشھد نہيں ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ايسا نہيں كيا، جيسا كہ صحيح احاديث سے ثابت ہے.
مزيد تفصيل كے آپ سوال نمبر ( 211 ) كا جواب ديكھيں.
اگر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم ايسا كرتے تو صحابہ كرام اسے بيان اور نقل ضرور كرتے.
اور پھر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" تم نماز اس طرح ادا كرو جس طرح مجھے نماز ادا كرتے ہوئے ديكھا ہے"
شيخ موفق ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
... اور ابن سيرين اور ابن منذر ( سجدہ سہو كے متعلق ) كہتے ہيں: ان دونوں سجدوں ميں بغير تشھد كے سلام ہے.
ابن منذر كہتے ہيں: ان دونوں سجدوں ميں سلام كئى وجہ سے ثابت ہے، اور تشھد كے ثبوت ميں نظر ہے.
ديكھيں المغنى ( 2 / 431 - 432 ).
ذواليدين رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث كے فوائد كے متعلق امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
فوائد ميں سجدہ سہو كا اثبات بھى ہے.
يہ كہ سجدہ سہو دو سجدے ہيں، اور ہر سجدہ كے ليے تكبر كہى جائيگى، اور يہ دونوں سجدے نماز كے سجدے ولى كيفيت اور ہيئت كے ہى ہيں، كيونكہ حديث ميں سجدہ كا لفظ مطلق بيان ہوا ہے، اگر عادتا سجدے سے مخالف ہوتا تو اس كا بيان كر ديتے.
اور يہ كہ سجدہ سہو سے سلام پھيرى جائيگى، اور اس كى تشھد نہيں ہے، اور يہ كہ زيادہ ہونے كى صورت ميں سجدہ سہو سلام كے بعد ہونگے.
ديكھيں: شرح مسلم للنووى ( 5 / 71 ).
واللہ اعلم .