الحمد للہ.
اول:
ہم اللہ تعالى كا شكر ادا كرتے ہيں كہ اس نے آپ كو ان حرام افعال سے توبہ كى توفيق عطا فرمائى، اور اللہ تعالى سے دعاگو ہيں كہ وہ آپ كى توبہ قبول فرمائے.
دوم:
آپ پر كسى نماز يا روزہ كى كوئى قضاء نہيں، اس كے درج ذيل اسباب ہيں:
1 - آپ كو علم ہى نہيں تھا كہ ايسا كرنے سے نماز اور روزہ باطل ہو جاتا ہے.
جب انسان كوئى حرام كام جہالت كى بنا پر كرے تو وہ معذور شمار ہو گا، اور اس گناہ كى سزا كا وہ مستحق نہيں ٹھرتا.
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اور جو تم سے بھول اور غلطى ہو جائے اسميں تم پر كوئى گناہ نہيں بلكہ گناہ اس ميں ہے جو تمہارے دل جان بوجھ كر عمدا كريں، اور اللہ تعالى بخشنے والا رحم كرنے والا ہے الاحزاب ( 5 ).
اور جہالت بھى غلطى كى ايك قسم ہے، كيونكہ جاہل شخص معصيت اور مخالف عمدا اور جان بوجھ كر نہيں كرتا، كيونكہ اگراسے علم ہوتا تو وہ يہ عمل نہ كرتا.
مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 50017 ) اور ( 45648 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.
2 - آپ كو كچھ خارج ہونے كا يقين نہيں ہے، مسلمان شخص جب كوئى عبادت كرتا ہے تو اصل اس عبادت كا حكم يہى ہے كہ وہ صحيح ہے، جب تك اس عبادت كى صحيح نہ ہونے كا يقين نہ ہوجائے، ليكن عبادت كر لينے كے بعد صرف شك كى بنا پر عبادت باطل نہيں ہوتى.
سوم:
لڑكى روزہ ركھنے اور باقى احكام شرعيہ كى مكلف بلوغت كے بعد ہوتى اور لڑكى كى بلوغت كى چار علامتيں ہيں ان ميں سے كوئى ايك علامت ظاہر ہو جائے تو لڑكى بالغ ہو جائيگى، وہ علامات درج ذيل ہيں:
1 - پندرہ برس كى عمر كو پہنچ جانا.
2 - شرمگاہ كے ارد گرد سخت بالوں كا آ جانا.
3 - منى خارج ہونا.
4 - حيض كا آنا.
ان چاروں علامات كا جمع ہونا شرط نہيں، بلكہ صرف ايك علامت بھى ظاہر ہو جائے تو لڑكى بالغ شمار ہوگى.
مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 21246 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
اللہ تعالى سے دعا ہے كہ آپ كو ہر قسم كى خير وبھلائى كى توفيق عطا فرمائے.
واللہ اعلم .