سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

وسوسہ كى بيمارى ميں مبتلا عورت عبادت ميں شك كرتى ہے

82763

تاریخ اشاعت : 03-10-2020

مشاہدات : 9194

سوال

ميں روزہ كے متعلق وسوسہ كى شديد بيمارى ميں مبتلا ہوں جس كا بشرى عقل تصور بھى نہيں كر سكتى، رمضان المبارك ميں جب ميں روزہ كى حالت ميں ہوتى ہوں تو چھوٹے سے چھوٹے سبب كى وجہ سے كئى قسم كے وسوسے پيدا ہوتے ہيں، فجر سے قبل اور بعد ميں يہى ہوتا ہے كہ ميرا روزہ صحيح نہيں، اور بعض اوقات تو مغرب سے قبل بھى پيدا ہوتا ہے.
جس كى بنا پر ميں نے اس دن كا روزہ بھى ركھا ہوتا ہے ليكن پھر بھى نيت كرتى ہوں اس دن كا روزہ دوبارہ ركھوں گى، اور جب رمضان المبارك ختم ہو جاتا ہے تو دل ميں كہتى ہوں كہ صرف رہنے والے روزے ہى ركھونگى كيونكہ باقى ايام كے روزے تو ركھے تھے.
ليكن مجھے دوبارہ وسوسے گھير ليتے ہيں كہ ميں نے تو روزے دوبارہ ركھنے كى نيت كى تھى، اب مجھے يہ پتہ نہيں چلتا كہ آيا ميں يہ روزے دوبارہ ركھوں يا كہ اللہ تعالى سے وہى روزے قبول كرنے كى دعاء كروں ؟
اس پر مستزاد يہ كہ رجب، شعبان اور رمضان ميں مجھے طہر اور پاكى ہونے كے بعد پھر زرد قسم كا مادہ آيا تھا، اور پھر اس كے بعد كسى بھى ماہ نہيں آيا يعنى ان تين ماہ كے بعد ماہوارى سے پاك ہونے كى نشانى كے بعد كوئى زرد قسم كا مادہ يا گدلا پانى نہيں آيا، جو ان وسوسوں كا بہت زيادہ ممد و معاون ثابت ہوا ہے، اور رمضان كے بعد ان وسوسوں كى بنا پر ميرے بہت سے ايام ضائع ہوئے كبھى تو ميں نيت ہى نہ كر سكى، اور كبھى دو نيتيں ہو گئيں، يہ چيز ميرے حلق ميں اٹكى ہوئى ہے، اور رمضان المبارك پھر قريب آ گيا ہے، ليكن ميں پچھلے رمضان كى قضاء بھى نہيں كر سكى، ميں اس حالت ميں پہنچ چكى ہو جو اللہ كے علاوہ كسى كو علم نہيں، برائے مہربانى مجھے اس مسئلہ ميں معلومات فراہم كريں.

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو اس وسوسے كى بيمارى سے شفايابى نصيب فرمائے؛ كيونكہ وسوسہ ايك ايسى بيمارى ہے جس كے راستہ سے شيطان داخل ہو كر مؤمن كو غمزدہ اور پريشان كرتا ہے، ہم آپ كو صبر كى تلقين كرتے ہيں، اور آپ سے گزارش ہے كہ آپ اللہ كى طرف رجوع كريں، اور اسى سے عافيت و درگزر كا سوال كريں، يقينا اللہ تعالى سننے والا اور قبول كرنے والا ہے.

اور آپ كو يہ بھى علم ميں ہونا چاہيے كہ وسوسے كا سب سے بہتر علاج وسوسے سے اعراض كرنا ہے، اور اس كى طرف دھيان نہ دينا ہے.

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 62839 ) اور ( 25778 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

دوم:

آپ كے روزے صحيح ہيں، اور ان روزں كا اعادہ اور قضاء لازم نہيں، چاہے آپ نے دوبارہ ركھنے كى نيت بھى كى تھى، كيونكہ ـ جيسا كہ آپ كو علم ہے كہ وسوسے كى ـ كوئى حقيقت نہيں ہوتى.

سوم:

ماہوارى ختم ہونے كى نشانى ظاہر ہونے كے بعد گدلا پانى يا زرد مادہ آنا حيض شمار نہيں ہوتا؛ كيونكہ ام عطيہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں:

" طہر يعنى پاكى ظاہر ہونے كے بعد ہم گدلا پانى اور زرد مادہ كو كچھ بھى شمار نہيں كرتى تھيں "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 326 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 307 ) يہ الفاظ ابو داود كے ہيں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب