جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

ایک لڑکی کو موٹاپے کی شکایت ہے، تو کیا اس کا کوئی شرعی علاج ہے؟

سوال

میں بہت زیادہ موٹی ہو گئی ہوں، مجھ پر بہت زیادہ گوشت چڑھ گیا ہے!! الحمد اللہ میں روزانہ پانچوں نمازیں نوافل کے ساتھ پڑھتی ہوں، میں کھاتی بھی اسی وقت ہوں جب مجھے بھوک لگتی ہے؛ برائے مہربانی آپ مجھے کتاب و سنت کے مطابق علاج بتلائیں جس سے میرا وزن کم ہو جائے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

موٹاپہ بسا اوقات بیماری ہوتا ہے یا پھر جسم کے ہارمونوں میں خرابی آنے کی وجہ سے ہوتا ہے، تو ایسی صورت میں اس کا علاج اس مرض کے ماہرین سے رجوع کے بعد ممکن ہے۔

کچھ موٹاپہ کھانے پینے میں بے قاعدگی کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے کہ شرعی آداب کو  ملحوظ خاطر نہ رکھا جائے، تو اس صورت میں علاج یہ ہو گا کہ کھانے سے پہلے پابندی سے تسمیہ پڑھیں، کھانا کھانے کے بعد الحمد للہ پڑھیں اور کھانے کی مقدار کم کر دیں، جیسے کہ ترمذی: (2380)  اور ابن ماجہ: (3349) میں مقدام بن معدی کرب  کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو  کہتے ہوئے سنا ، آپ فرما رہے تھے: (کسی آدمی نے پیٹ سے برا  برتن کبھی نہیں بھرا، ابن آدم کو چند لقمے ہی کافی ہیں جو اس کی کمر سیدھی  رکھیں؛ اگر لامحالہ  کھانا ہی ہے تو ایک تہائی کھانے کیلیے ، ایک تہائی پینے کیلیے اور ایک تہائی سانس کیلیے جگہ رکھے) اس حدیث کو البانی  رحمہ اللہ نے صحیح ترمذی میں صحیح قرار دیا ہے۔

اسی طرح اللہ تعالی کا فرمان ہے:
وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ
ترجمہ: کھاؤ اور پیو لیکن اسراف نہ کرو، بیشک اللہ تعالی اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔[الأعراف: 31]

اگرچہ قرآن کریم حقیقی معنوں میں شفا ہے جیسے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ وَلَا يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلَّا خَسَارًا
ترجمہ: اور ہم قرآن نازل کرتے ہیں  جو شفا اور رحمت ہے مومنوں کیلیے ، اور یہ ظالموں کے خسارے میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔[الإسراء: 82]

لیکن موٹاپے  کیلیے کتاب و سنت میں علاج نہیں ہے۔

ایک اور مقام پر فرمایا:
يَاأَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَتْكُمْ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَشِفَاءٌ لِمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ
ترجمہ: لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے نصیحت ، اور تمہارے سینوں  میں موجود بیماریوں سے  شفا ، ہدایت اور مومنوں کیلیے رحمت  آ چکی ہے۔ [يونس: 57]

ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"تو قرآن مجید تمام کی تمام قلبی اور بدنی سمیت دنیاوی اور اخروی بیماریوں   سے بھی شفا ہے، لیکن قرآن مجید کے ذریعے ہر ایک کو شفا حاصل کرنے کی توفیق نہیں ہوتی نہ ہی ہر کوئی اس کا اہل ہوتا ہے؛ تاہم اگر مریض شخص قرآن مجید کے ذریعے علاج کرتے ہوئے  اپنی بیماری پر  مکمل صداقت، ایمان داری اور قرآن کریم  پر مکمل یقین  اور  قرآن کریم کو قبول کرتے ہوئے  علاج کی شرائط بھی  پوری کرے تو کبھی بھی کوئی بیماری قرآن کریم کا مقابلہ نہیں کر پاتی"
"زاد المعاد " (4/322)

بیمار شخص معوذات [سورت الناس اور سورت الفلق] پڑھ کر اپنے آپ کو دم کرتے ہوئے ایسے پھونک مارے کہ اس میں ہلکی سی تھوک کی آمیزش بھی ہو تو اس کا اللہ کے حکم سے مثبت اثر ہو گا۔

چنانچہ بخاری : (4439) میں ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ: " رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جس وقت بیمار ہوتے تو اپنے آپ پر سورت الناس اور سورت الفلق پڑھ کر ہلکی سی تھوک کی آمیزش کے ساتھ پھونکتے اور اپنے سارے جسم پر ہاتھ پھیرتے تھے، پھر جب آپ آخری بار بیمار ہوئے جس کے بعد آپ کی وفات ہو گئی تو میں معوذات پڑھ کر آپ پر  ہلکی سی تھوک  کی آمیزش کے ساتھ پھونکتی  جیسے آپ پھونکتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ہاتھ آپ کے جسم پر پھیرتی تھی"

اور صحیح مسلم : (2192) میں اس حدیث کے الفاظ کچھ یوں ہیں:
"جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم  کے اہل خانہ میں سے کوئی بیمار ہوتا تو اس پر معوذات پڑھ کر معمولی تھوک کی آمیز والی پھونک مارتے تھے، پھر جب آپ خود آخری بار بیمار ہوئے جس میں آپ کی وفات ہوئی  تھی تو میں آپ پر معمولی تھوک والی پھونک مارتی اور آپ کا اپنا ہاتھ آپ کے جسم پر پھیرتی ؛ کیونکہ آپ کا ہاتھ میرے ہاتھوں سے بابرکت تھا" یحیی بن ایوب کی روایت کے مطابق یہ ہے کہ سیدہ عائشہ  معوذات پڑھ کر پھونکتی تھیں۔

اسی طرح صحیح بخاری: (5018) میں ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں:  "ہر رات کو نبی صلی اللہ علیہ و سلم جب اپنے بستر پر لیٹتے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کو جمع کر کے ان میں پھونک مارتے اور ان میں سورت اخلاص، سورت فلق اور سورت الناس پڑھتے اور پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو  سر ، چہرہ، آگے پیچھے جہاں تک ہاتھ پہنچ سکتے ہیں انہیں پھیرتے، آپ یہ عمل تین بار کرتے تھے۔"

اسی طرح مسلمان کا اللہ تعالی سے دعا کرنا بھی شرعی عمل ہے کہ اللہ تعالی اسے دنیا و آخرت کی بھلائی سے نوازے، اور ہر قسم کے شر سے محفوظ رکھے، تو آپ  اللہ تعالی سے ، حسن و جمال اور شفا کی دعا بھی کریں ۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب