الحمد للہ.
اول:
اگر عضو تناسل كا اگلا حصہ شرمگاہ ميں داخل ہو جائے تو مرد اور عورت دونوں پر غسل واجب ہو جاتا ہے، چاہے منى نہ بھى نكلى ہو، اس كى دليل بخارى اور مسلم شريف كى درج ذيل حديث ہے:
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جب مرد عورت كى چاروں شاخوں كے مابين بيٹھ جائے اور پھر كوشش كرے تو غسل واجب ہو جاتا ہے "
مسلم شريف كى روايت ميں يہ الفاظ زيادہ ہيں: " چاہے انزال نہ بھى ہو "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 291 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 348 ).
ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" اس مسئلہ ميں فقھاء كرام وجوب غسل پر متفق ہيں، صرف داود ظاہرى سے بيان كيا جاتا ہے كہ وہ واجب نہيں كہتے " انتہى.
ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 1 / 131 ).
دوم:
خاوند اور بيوى ايك دوسرے سے جس طرح چاہيں استمتاع كر سكتے ہيں، ليكن حيض كى حالت، اور پاخانہ والى جگہ سے اجتناب كرنا ہوگا، اور اس ميں مشت زنى بھى شامل ہے، يہ بھى مرخص استمتاع ميں شامل ہے:
فرمان بارى تعالى ہے:
اور وہ لوگ جو اپنى شرمگاہوں كى حفاظت كرتے ہيں، مگر اپنى بيويوں اور لونڈيوں پر، اس ميں انہيں كوئى ملامت نہيں المؤمنون ( 5 - 6 ).
ليكن مرد يا عورت اپنے ہاتھ سے مشت زنى كرے يہ حرام ہے، اس كا بيان سوال نمبر ( 329 ) ميں ہو چكا ہے.
واللہ اعلم .