الحمد للہ.
عورت كو ايك نيك و صالح اور صراط مستقيم پر چلنے والا خاوند اختيار كرنا چاہيے، جو اس كے متعلق اللہ كا تقوى اور ڈر ركھنے والا ہو اسے اور اس كى اولاد كو حلال كمائى كھلائے اور حرام سے بچا كر ركھے.
اس ليے ہم آپ كے مشكور ہيں كہ آپ نے اس معاملہ كو اہميت دى اور ہم يہ كہينگے:
اگر تو وہ بنك جس ميں يہ شخص ملازمت كرتا ہے سودى كاروبار كرتا ہے، اور سود پر فليٹ اور عمارتيں فروخت كرتا ہے تو اس ميں ملازمت كرنى جائز نہيں، اور اس بنك كے پراجيكٹ ميں كسى بھى طريقہ سے تعاون كرنا جائز نہيں ہے.
اور اسى طرح معصيت و نافرمانى كے ليے فليٹ يا عمارت و جگہ تعمير كرنى بھى جائز نہيں، يا قمار بازى كے ہال اور اڈے يا سودى بنك وغيرہ كى تعمير اور باطل قسم كے آلت لہو اور موسيقى كى جگہ اور اڈے بھى جائز نہيں ہيں.
اس بنا پر اس مسئلہ ميں رشتہ بھى اسى كو مدنظر ركھتے ہوئے قبول كيا جائے يا اسے رد كيا جائے تو بھى اسى كو مدنظر ركھنا ہو گا، چنانچہ اگر تو اس كا كام مباح ہو اور اس شخص كا دين اور اخلاق بھى پسند ہو تو آپ اس رشتہ كو قبول كر ليں ليكن اگر اس كا كام حرام ہے، يا پھر اس شخص كا دين اور اخلاق پسند نہيں تو آپ اس رشتہ كو قبول مت كريں، كيونكہ اس سے شادى كرنے ميں آپ اور آپ كى اولاد پر بہت زيادہ نقصانات ہونگے.
اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ كو صحيح اختيار كى توفيق نصيب فرمائے.
واللہ اعلم .