الحمد للہ.
خنزير كا گوشت فروخت كرنا، جائز نہيں، اور نہ ہى اسے اٹھانے كى مزدورى كرنا جائز ہے، اور نہ ہى كسى بھى طرح سے اس ميں تعاون كيا جا سكتا ہے؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" بلا شبہ جب اللہ تعالى نے شراب اور مردار، اور خنزير، اور بتوں كى خريد و فروخت حرام كي ہے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 2082 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2960 ).
اور اس ليے بھى كہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اور تم نيكى و بھلائى اور تقوى كے كاموں ميں ايك دوسرے كا تعاون كرتے رہو، اور برائى و گناہ اور معصيت و ظلم و زيادتى ميں ايك دوسرے كے ساتھ تعاون مت كرو، اور اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرو يقينا اللہ تعالى سخت سزا دينے والا ہے المآئدۃ ( 2 ).
اور اسى طرح جس چيز كى حرمت ثابت ہو جائے تو اس پر معاونت كرنا جائز نہيں، جيسا كہ شراب پيش كرنا، يا مردار يا خنزير كا گوشت غير مسلموں ہوٹل وغيرہ ميں پيش كرنا.
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
تم پر مردار اور خون اور خنزير كا گوشت اور جس پر اللہ كے سوا كسى دوسرے كا نام پكارا گيا ہو وہ حرام كر ديا گيا ہے، اور جو گلا گھٹنے سے ہلا ك ہو جائے، اور جو كسى ضرب سے مر گيا ہو، اور جو اونچى جگہ سے گر كر مرا ہو، اور جو كسى سينگ مارنے سے مرا ہو، اور جسے درندوں نے چيڑ پھاڑ كھايا ہو وہ بھى حرام كر ديا گيا ہے، ليكن اسے تم ذبح كر لو تو حرام نہيں المآئدۃ ( 3 ).
مسلمان كے ليے ضرورى ہے كہ وہ اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرے اور حلال كمائى تلاش كرے، اور حرام كمائى سے بچے، كيونكہ جو جسم اور گوشت حرام پر پلا ہو اور پرورش پائے اس كے ليے آگ زيادہ بہتر اور اولى ہے، جيسا كہ طبرانى كى درج ذيل حديث ميں نبى صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" ہر وہ جسم جو حرام سے پلا ہو اس كے ليے آگ زيادہ بہتر ہے "
علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح الجامع حديث نمبر ( 4519 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اور مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام سے درج ذيل سوال كيا گيا:
جن ہوٹلوں ميں شراب اور خنزير كا گوشت پيش كيا جاتا ہوں وہاں ملازمت كرنے كا حكم كيا ہے ؟
كميٹى كے علماء كا جواب تھا:
" شراب اور خنزير كا گوشت وغيرہ پيش كر كے اور پكڑ كر كمائى اور ملازمت كرنا اور اس كى اجرت لينا حرام ہے؛ كيونكہ يہ كام گناہ و معصيت اور ظلم و زيادتى ميں معاونت ہے، اور اللہ سبحانہ وتعالى نے ايسا كرنے سے منع كرتے ہوئے فرمايا ہے:
اور برائى و گناہ اور معصيت و ظلم و زيادتى ميں ايك دوسرے كے ساتھ تعاون مت كرو
ہم آپ كو نصيحت كرتے ہيں كہ اس ہوٹل وغيرہ ميں كام كرنا چھوڑ ديں؛ كيونكہ ايسا كرنے سے آپ اللہ تعالى كى حرام كردہ اشياء ميں معاونت سے چھٹكارا حاصل كر لينگے "
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 13 / 49 ).
حاصل يہ ہوا كہ: آپ كے ليے اس سٹور ميں كام اور ملازمت كرنے ميں كوئى حرج نہيں ليكن شرط يہ ہے كہ:
كوئى چيز اٹھا كر، يا فروخت كرنے، يا جمع كرنے، وغيرہ ميں كسى بھى قسم كى معاونت نہ ہوتى ہو.
واللہ اعلم .