الحمد للہ.
تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں
انشورنس کا یہ عقد دھوکے پر مبنی ہے، جوکہ حرام ہے، اس میں دھوکے کی صورت یہ ہے کہ انسان 200 ریال جمع کرواتا ہے، اور پھر گاڑی خراب ہونے کی صورت میں اسے منتقل کرنے کی سہولت سے ایک سے زائد مرتبہ فائدہ اٹھاتا ہے، اور اگر اسکی گاڑی خراب ہی نہ ہوتو اسے کوئی فائدہ ہی نہیں ہوتا، کیونکہ گاڑی خراب ہی نہیں ہوئی۔
اہل علم کے فتاوی جات اس قسم کی تجارتی انشورنس کے بارے میں بالکل واضح ہیں۔
لیکن آپکی بیان کردہ مجبوری کو مدّ نظر رکھتے ہوئے ہم کہیں گے کہ اگر کسی ایسی کمپنی سے عقد ممکن ہو جن کی خدمات معلوم ہوں جیسے آئل چینج، سفر کے متعلق راہنمائی، راستے، اور سلسلہ وار گاڑی کی چیکنگ، اور ضرورت پڑنے پر گاڑی کو منتقل کردیں تو اس میں امید ہے کہ کوئی حرج نہیں ہوگا۔اور اس طرح سے آپ اپنی بیان کردہ مشکل سے بھی باآسانی سے نکل جائیں گے۔
ہم اللہ تعالی سے اپنےلئے اور آپ کیلئے توفیق اور سیدھے راستے کا سوال کرتےہیں.