سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

کیا مرگی جنوں کے فعل سے ہے ۔

9117

تاریخ اشاعت : 09-03-2004

مشاہدات : 8454

سوال

یہ کہنا کہ مرگي کے دورے کا سبب جن ہے تو پھر اس کالے رنگ کی عورت کے قصے کی کیا تفسیر کی جائے گی جو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور ان سے کہا کہ آپ اللہ تعالی سے میرے لئے مرگی کے دورے کی شفاعت طلب کریں اور اس دورے کی وجہ سے وہ ننگی ہو جاتی تھی ؟ لیکن اس قصہ میں یہ نہیں آیا کہ یہ اسے جن چمٹنے کی بنا پر تھا؟
اگر تو وہ جن کی بنا پر تکلیف میں تھی تو پھر اس کے باب میں غلطی ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مرگی کے دورے کے کئی سبب ہیں اور غالب طور پر یہ جن کے سبب سے ہوتا ہے – اور بعض اوقات جسم یا دماغ اور یا پھر اعصاب میں کسی علت اور نقص کی بنا پر ہوتا ہے ۔

اور یا مزاج میں اختلاف یا کمزوری سے تو یہ سب کچھ عقل میں فطور اور ایسے اعمال کے وقوع کا باعث بنتے ہیں جو کہ اعتدال سے باہر ہوں اور کالی عورت کے دوروں کا سبب ہو سکتا ہے جن ہو یہ ضروری نہیں کہ سبب نقل کیا جا‏ئے تو راویوں نے اسے بیان کیا ہے جو کہ دورہ پڑنے کے وقت کرنا ضروری ہے یعنی دعا اور صبر کرنا اور ثواب کی نیت کرنا ، چاہے اس دورے کا سبب کچھ بھی ہو ۔

الشیخ عبد الکریم الخضیر ۔

اور کالی عورت والی حدیث بخاری میں ( 5652 )اور مسلم میں (2576 ) ہے اور بعض روایات میں یہ بھی آیا ہے جو کہ اس طرف اشارہ ہے کہ دورے کا سبب جن تھا جیسا کہ بزار میں ہے

"میں اس خبیث سے ڈرتی ہوں کہ وہ مجھ سے کپڑے نہ اتار دے" ابن حجر کہتے ہیں کہ ان طرق سے جو کہ بیان کۓ گۓ ہیں یہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ جو ام زفر کو ہوتا تھا وہ جن کے سبب سے تھا نہ کہ عقلی فطور کا دورہ تھا ، فتح الباری حدیث نمبر 5652

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب