الحمد للہ.
اول:
حج قران كرنے والا شخص مكہ پہنچ كر عمرہ نہيں كريگا بلكہ وہ طواف قدوم كريگا جو كہ سنت ہے اور واجب نہيں، پھر اگر وہ چاہے تو طواف قدوم كے ساتھ ہى سعى كر لے يا پھر اسے طواف افاضہ كے بعد تك مؤخر كر لے، اور يہى سعى حج اور عمرہ دونوں كى سعى شمار ہوگى.
اس بنا پر آپ كا مكہ پہنچ كر طواف اور سعى نہ كرنے ميں كوئى گناہ نہيں ہے اور نہ ہى دم وغيرہ واجب ہوگا.
حج قران كرنے والے شخص كو دو طواف اور بھى كرنا لازم ہيں: پہلا طواف ميدان عرفات اور مزدلفہ سے واپس آنے كے بعد طواف افاضہ كرنا ہے، اور دوسرا طواف مكہ چھوڑنے سے قبل طواف وداع كرنا ہوگا.
اور حج قران كرنے والے حاجى كو حق حاصل ہے كہ وہ طواف افاضہ مؤخر كر كے مكہ چھوڑنے سے قبل ايك ہى طواف كر لے جو افاضہ اور وداع اكٹھا ہو جائيگا جيسا كہ آپ نے كيا ہے.
دوم:
احرام والى عورت كا ايسى زينت والى چيز استعمال كرنا حرام نہيں ہے جو خوشبو نہ ہو، بلكہ اسكے ليے تو خوشبو استعمال كرنا ممنوع ہے، اس بنا پر آپ نے جو ميك اپ كيا اور اسے ختم كرنےكے ليے جو كريم استعمال كى اس ميں كوئى حرج نہيں.
اگرچہ احتياط يہى تھى كہ آپ يہ كريم استعمال نہ كرتى كيونكہ اس ميں خوشبو پائى جاتى ہے، ليكن ظاہر يہى ہے كہ يہ بطورخوشبو استعمال نہيں ہوتى، اور نہ ہى كريم استعمال كرنے والے شخص كو خوشبو لگانے والا كہا جاتا ہے.
سوم:
جب حاجى جمرہ عقبہ كو كنكرياں مار لے اور اپنے بال كٹوا لے تو وہ حلال ہو جاتا ہے جسے تحلل اصغر كہتے ہيں چاہے حاجى حج افراد كر رہا ہو يا قران يا تمتع، اس طرح اس كے ليے عورتوں كے علاوہ ہر چيز حلال ہو جاتى ہے، اور اس كے ليے خوشبو استعمال كرنا اور ناخن تراشنا اور مرد كے ليے سلا ہوا لباس زيب تن كرنا جائز ہو جائيگا.
اور عورت دستانے اور نقاب پہنےگى، اس كے بعد صرف جماع اور ہم بسترى منع ہے.
كمزور عورتوں مردوں كے ليے شديد رش ہونے كى صورت ميں كنكرياں مارنے كے ليے كسى دوسرے كو وكيل بنانا جائز ہے.
آپ نے بيان كيا ہے كہ آپ جمرہ عقبہ كى رمى كرنے كے بعد حلال ہو گئيں، ليكن آپ نے اس حلال سے مراد بيان نہيں كى اور نہ ہى آپ نے اپنے بال كٹوانےكا ذكر كيا ہے، اس ليے اگر تو آپ نے اپنے بال كٹوا ليے تو آپ كا تحلل اصغر ہو گيا، اس طرح آپ كے ليے جماع كے علاوہ باقى سب كچھ حلال ہوگا اس طرح آپ كا طواف افاضہ ميں دستانے اور نقاب پہننا جائز تھا.
ليكن اگر آپ نے اپنے بال نہيں كٹوائے تو آپ اپنے احرام پر باقى ہيں اور آپ كا طواف افاضہ ميں دستانے اور نقاب پہننا جائز نہيں تھا، اس طرح آپ پر فديہ ہوگا، فديہ يہ ہے كہ آپ تين روزے ركھيں، يا پھر حرم كے چھ مسكينوں كو كھانا كھلائيں، يا پھر ايك بكرا ذبح كر كے مكہ كے فقراء ميں تقسيم كريں.
واللہ اعلم .