جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

كفارہ قتل ميں غلام آزاد كرنے يا روزے ركھنے كى استطاعت نہ ہونے كى شكل ميں كھانا كھلانے كا حكم

93217

تاریخ اشاعت : 19-10-2007

مشاہدات : 6273

سوال

ايك عورت نے غلطى سے كسى دوسرى عورت كو قتل كر ديا، اور جب اس نے اس كا حكم دريافت كيا تو كہا گيا: اس كے ساٹھ مسكينوں كو كھانا كلانا جائز ہے، ليكن واضح يہ ہوا كہ يہ فتوى صحيح نہ تھا، بلكہ اس كے ذمہ دو ماہ كے روزے ہيں، ليكن اب وہ بوڑھى ہو چكى ہے اور روزے ركھنے كى استطاعت نہيں، اسے اب كيا كرنا چاہيے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

قتل خطاء كا كفارہ يہ ہے كہ: ايك غلام آزاد كيا جائے، اور جو غلام نہ پائے تو وہ مسلسل دو ماہ كے روزے ركھے، اور جو روزے ركھنے كى استطاعت نہ ركھتا ہو تو اس كے ذمہ كچھ نہيں، اور راجح يہى ہے كہ اس كے ذمہ كھانا دينا نہيں ہے.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور كسى بھى مومن كے ليے كسى مومن كو قتل كرنا زيبا نہيں، مگر يہ كہ وہ اسے غلطى اور خطاء سے ہو جائے ( تو اور بات ہے )، اور جو كسى مومن شخص كو غلطى سے قتل كرے تو اس پر ايك غلام آزاد كرنا، اور مقتول كے ورثاء كو خون بہا دينا ہے، ہاں يہ اور بات ہے كہ وہ لوگ بطور صدقہ اسے معاف كر ديں، اور ا گر مقتول تمہارى دشمن قوم كا ہو اور ہو وہ مسلمان تو صرف ايك غلام آزاد كرنا لازم ہے، اور اگر مقتول اس قوم سے ہو كہ تم اور اس قوم كے مابين عہد و پيمان ہو تو خون بہا لازم ہے، جو اس كے كنبے والوں كو ديا جائيگا، اور ايك مسلمان آزاد كرنا بھى ضرورى ہے، تو جو نہ پائے اس كے ذمہ دو ماہ كے مسلسل روزے ہيں، اللہ تعالى سے بخشوانے اور توبہ كے ليے، اور اللہ تعالى بخوبى جاننے والا، حكمت والا ہے النساء ( 92 ).

مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام سے درج ذيل سوال دريافت كيا گيا:

كيا ديت دينے كے بعد ميرے ذمہ روزے ركھنا بھى لازم ہيں ؟

اور ان كى مقدار كيا ہے ؟

اور كيا روزے مسلسل ركھے جائينگے يا نہيں ؟

اور كيا تھوڑے تھوڑے كر كے ركھنا جائز ہيں؟

اور كيا اس كے بدلے كھانا كھلانا جائز ہے ؟

كميٹى كے علماء كا جواب تھا:

" آپ كے ذمہ قتل خطاء كا كفارہ واجب ہے، جو كہ ايك مومن غلام آزاد كرنا ہے، اور اگر آپ غلام نہ پائيں تو پھر مسلسل دو ماہ كے روزے ركھنا ہونگے، اور ان روزوں كو تھوڑے تھوڑے كر كے ركھنا جائز نہيں، اور نہ ہى قتل خطاء كے كفارہ ميں مسكينوں كو كھانا كھلانا كفائت كريگا؛ كيونكہ يہ چيز كتاب اور سنت نبويہ ميں بيان كردہ قتل خطاء كے كفارہ ميں ثابت نہيں، اور آپ كا رب بھولنے والا نہيں ہے " انتہى.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 21 / 273 ).

اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے دريافت كيا گيا:

ايك شخص شوگر كا مريض ہے، اور اس كے ذمہ ( قتل خطاء كا ) كفارہ مسلسل دو ماہ كے روزے ہيں، اور وہ شخص بيمارى كى بنا پر روزے نہيں ركھ سكتا، تو اس پر كيا لازم آتا ہے ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:

" اگر تو وہ روزے ركھنے كى استطاعت نہيں ركھتا تو اس پر كچھ نہيں؛ كيونكہ كفارہ قتل ميں يا تو غلام آزاد كرنا ہے، يا پھر دو ماہ كے مسلسل روزے ركھنا، جيسا كہ سورۃ النساء كى درج ذيل آيت ميں ہے:

تو جو نہ پائے تو دو ماہ كے مسلسل روزے ہيں، اللہ سے بخشوانے كے ليے، اور اللہ تعالى جاننے والا اور حكمت والا ہے النساء ( 92 ).

تو اس ميں كھانا كھلانے كا ذكر نہيں، اس ليے اگر تو وہ روزے ركھنے كى استطاعت ركھتا ہے تو روزے ركھے، وگرنہ اس سے ساقط ہو جائينگے " انتہى.

ماخوذ از: لقاء الباب المفتوح ( 107 ) سوال نمبر ( 24 ).

شيخ رحمہ اللہ سے يہ سوال بھى كيا گيا:

ايك شخص كے ذمہ قتل كا كفارہ ہے اور وہ نہ تو غلام آزاد كرنے كى استطاعت ركھتا ہے، اور نہ ہى روزے ركھنے كى، تو كيا اس كے بدلے كھانا كھلايا جا سكتا ہے، يا كہ كفارہ ساقط ہو جائيگا ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:

" اس سے ساقط نہيں ہو گا، قتل كے كفارہ كى صرف دو قسميں ہيں، يا تو غلام آزاد كيا جائے، يا پھر روزے ركھے جائيں؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى نے تيسرى چيز ذكر نہيں فرمائى، اور اگر تيسرى چيز واجب ہوتى تو اللہ سبحانہ و تعالى اسے بھى اسى طرح ذكر كرتا جس طرح كہ ظہار كے كفارہ ميں بيان كيا ہے، اللہ سبحانہ وتعالى نے كفارہ ظہار ميں ايك غلام آزاد كرنا، اگر اس كى استطاعت نہ ہو تو دو ماہ كے مسلسل روزے ركھنا، اور اس كى بھى استطاعت نہ ہو تو ساٹھ مسكينوں كو كھانا كھلانا ذكر كيا ہے، اور قتل كے كفارہ ميں كھانا كھلانے ذكر نہيں كيا.

اس ليے ہم اس بنا پر يہ كہينگے: اگر غلام آزاد كرنے اور روزے ركھنے سے عاجز ہو تو اس سے ساقط ہو جائيگا " انتہى.

ديكھيں: لقاء الباب المفتوح ( 190 ) سوال نمبر ( 15 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب