سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

كافر كے بيٹے كو رمضان ميں دن كے وقت كھانا پكا كر دينے كا حكم

93435

تاریخ اشاعت : 08-10-2007

مشاہدات : 5483

سوال

ميرے خاوند نے ايك اجنبى عورت سے شادى كر ركھى تھى اور اس سے اس كے دو بيٹے بھى ہيں، جو چھوٹى عمر سے ہى وہ اپنى والدہ كے ساتھ رہتے ہيں، اور وہ اپنى والدہ كے دين (عيسائيت ) پر ہى ہيں، ہفتہ كے آخر ميں وہ اپنے والد كو ملنے آتے ہيں، ليكن تقريبا چار ماہ ہوئے ہيں بڑا بچہ ہمارے ساتھ ہى رہ رہا ہے، طبعى طور پر وہ رمضان ميں روزہ نہيں ركھتا كيونكہ وہ كافر ہے، ميرا سوال يہ ہے كہ:
بعض اوقات ا سكا والد ( دن كے وقت ) اس كے ليے كھانا تيار كرتا ہے اس عمل كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

كسى بھى مسلمان شخص كے ليے جائز نہيں كہ وہ رمضان المبارك ميں دن كے وقت روزہ سے معذور مثلا بيمار، يا مسافر شخص كے علاوہ كسى دوسرے كو كھانا پيش كرے، ليكن جو معذور نہ ہو اسے كھانا كھلانا جائز نہيں چاہے وہ مسلمان ہو يا كافر.

مسلمان شخص جس نے بغير كسى عذر كے روزہ ترك كيا ہے اسے اس ليے كھانا نہيں ديا جائيگا كہ اس نے روزہ نہ ركھ كر نافرمانى كى ہے، چنانچہ معصيت و نافرمانى ميں اس كى معاونت كرنى جائز نہيں.

اور كافر شخص نے بھى رمضان كا روزہ نہ ركھ كر نافرمانى كى ہے، اس ليے كہ كفار بھى شريعت كى فروعات كے مخاطب ہيں، جيسا كہ دلائل سے ثابت ہے، جمہور اہل علم كا مسلك يہى ہے، فروع شريعت كے مخاطب ہونے كا معنى يہ ہے كہ كافر شخص پر بھى واجب ہے كہ وہ نماز ادا كرے اور روزہ ركھے، اور زكاۃ ادا كرے، اور اسى طرح باقى سب فرائض پر بھى عمل كرے، اور اسى طرح اس پر اصل چيز يعنى ايمان لانا بھى فرض ہے، اور ا سكا ان دونوں يعنى اصل اور فرع ( ايمان اور فرائض ) كے متعلق محاسبہ كيا جائيگا.

اور جس طرح اصل چيز ايمان كے ترك كرنے پر اس كو عذاب ہو گا اسى طرح فروعات كے ترك كرنے كا بھى عذاب ديا جائيگا، چاہے ان فروعات كا اصل يعنى ايمان كے بغير اس كى جانب سے ادائيگى صحيح نہيں.

تو كافر شخص جو روزہ ركھنے كى استطاعت ركھتا ہے اس پر روزہ ركھنا اسى طرح واجب ہے، جس طرح اس پر اسلام قبول كرنا واجب ہے، اس ليے اگر وہ روزہ نہيں ركھتا تو نافرمانى كا مرتكب ہوگا، اسى ليے اس كى اس معصيت و نافرمانى پر معاونت كرنى جائز نہيں، بلكہ اسے اسى حالت ميں رہنے ديا چاہيے تا كہ وہ خود ہى اپنا كھانا تيار كرے.

امام نووى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" صحيح مذہب يہى ہے جس پر محققون اور اكثر علماء ہيں كہ: كفار شرعيت كى فروعات كے مخاطب ہيں، اس ليے ان پر ريشم اسى طرح حرام ہے جس طرح مسلمانوں پر ريشم حرام ہے " انتہى.

ديكھيں: شرح مسلم للنووى ( 14 / 39 ).

اور رملى رحمہ اللہ نے " نھايۃ المحتاج " ميں علماء سے بيان كيا ہے كہ: رمضان ميں دن كے وقت كافر كو كھانا فروخت كرنا حرام ہے.

ديكھيں: نھايۃ المحتاج ( 5 / 274 ).

مزيد معلومات كے ليے آپ سوال نمبر ( 49694 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ ان دونوں نوجوانوں كو ہدايت نصيب فرمائے، اور ا نكى حالت كى اصلاح فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب