سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

نوافل كے ليے نہ تو اذان ہے اور نہ ہى اقامت

سوال

كيا نفلى نماز مثلا چاشت اور رات كى نماز كے ليے اذان اور اقامت ہے يا نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

نہ تو اس كے ليے اذان ہے اور نہ ہى اقامت، بلكہ جب آپ وضوء كر كے جتنا ميسر ہو نماز ادا كريں، مثلا چاشت كى نماز، يا ظہر كے بعد يا رات كے آخر ميں، يا ممنوعہ اوقات كے علاوہ كسى بھى وقت، تو يہ بغير كسى اقامت اور اذن كے ادا كى جائينگى.

كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے جب نماز ادا كى تو ان سے منقول نہيں كہ وہ اذان ديتے يا اقامت كہتے، بلكہ اذان اور اقامت تو فرضى نمازوں كے ساتھ مخصوص ہے.

ليكن تراويح اور وتر اور نفلى نماز كے ليے نہ تو اذان ہے اور نہ ہى اقامت جيسا كہ اہل علم كا فيصلہ ہے، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اور خلفاء راشدين كى سنت بھى يہى ہے.

واللہ تعالى اعلم.

ماخذ: ماخوذ از كتاب: فضيلۃالشيخ عبد اللہ بن حميد ( 114 )