الحمد للہ.
گانے اور موسيقى سننا، فلم بينى كرنا جن ميں بے پرد عورتيں اور مردوں كا اختلاط ہو، اور ستر ننگا ہوتا ہو، اور ان ميں موسيقى اور آلات لہو و لعب كا استعمال ہوتا ہو يہ سب حرام ہيں، اور كسى بھى دوكاندار يا وہاں ملازمت كرنے والے كے ليے جائز نہيں كہ وہ كسى شخص كو ايسا كرنے دے، اور نہ ہى وہ ايسا كرنے ميں معاونت كر سكتا ہے، اس كى تفصيل سوال نمبر ( 47396 ) كے جواب ميں بيان ہو چكى ہے، اس كا مطالعہ كريں.
اس بنا پر اگر فلم بينى اور گانے سننے سے منع كر سكتے ہيں تو پھر اس جگہ ملازمت كرنے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن اگر آپ ان اشياء كو وہاں سے روك نہيں سكتے تو پھر آپ اللہ كى رضا كے حصول اور برائى كے اقرار اور اس پر خاموشى سے اجتناب كے ليے يہ ملازمت ترك كر ديں، كيونكہ يہ اللہ كے غضب اور اس كى ناراضگى كا موجب ہے.
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
بنى اسرائيل ميں سے ان لوگوں پر داود اور عيسى بن مريم كى زبان سے لعنت كى گئى ہے جنہوں نے كفر كيا، يہ ان كى نافرمانيوں اور زياتيوں كے باعث تھا، وہ برائى كرنے سے باز نہيں آتے تھے، اور نہ ہى روكتے تھے البتہ بہت ہى برا ہے وہ جو كر رہے ہيں المآئدۃ ( 78 ).
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو صحيح اور راہ مستقيم كى توفيق نصيب فرمائے.
واللہ اعلم .