الحمد للہ.
اگر روزے دار اپنے حلق ميں خون كا ذائقہ محسوس كرے تو اس كے روزے كو كوئى نقصان نہيں، چاہے وہ اسے نگل بھى جائے تو بھى ضرر نہيں، ليكن اگر خون منہ ميں آ جائے يعنى حلق سے نكل كر زبان پر آ جائے اور وہ اسے نگل لے تو روزہ ٹوٹ جائيگا "
اور اسى طرح ہر اس چيز كا جو حلق ميں آ جاتى ہے حكم يہى ہوگا مثلا بلغم اور كھنكار وغيرہ.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" ميں بلغم اور كھنكار كے مسئلہ پر تنبيہ كرنا چاہتا ہوں كيونكہ كچھ روزے دار تكلف كرتے ہوئے اپنے آپ كو مشقت ميں ڈال ديتے ہيں، آپ ديكھيں گے كہ ايسے لوگ اگر اپنے حلق كے آخرى حصہ ميں بلغم وغيرہ محسوس كريں تو اسے نكالنے كى كوشش كرتے ہيں، جو كہ غلط ہے.
يہ اس ليے كہ بلغم اور كھنكار اگر حلق ميں ہو تو اس سے روزہ نہيں ٹوٹتا، ليكن اگر حلق سے باہر منہ ميں آ جائے اور وہ اسے نگل جائے تو بعض علماء كے ہاں روزہ ٹوٹ جائيگا، ليكن بعض علماء كے ہاں نہيں ٹوٹتا.
ليكن جو چيز ابھى حلق ميں ہى تھى اور پھر واپس پيٹ ميں چلى گئى تو اس سے روزہ نہيں ٹوٹےگا، چاہے وہ اسے محسوس بھى كرتا ہو، انسان كو اسے حلق سے باہر نكالنے ميں اپنے آپ كو نہيں تھكانہ چاہيے " انتہى
ديكھيں: فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 19 / 356 ).
واللہ اعلم .