الحمد للہ.
اول:
جب امام بھول کر پانچویں رکعت کے لیے کھڑا ہو جائے تو مقتدیوں پر لازم ہے کہ امام کو متنبہ کریں؛ اگر امام واپس نہ ہو تو مقتدی بیٹھا رہے اور تشہد پڑھے، اب اس مقتدی کو رخصت ہے کہ سلام پھیر کر امام سے جدا ہو جائے ، یا پھر تشہد میں بیٹھ کر امام کے ساتھ سلام پھیرنے کا انتظار کرے۔
دوم:
تمام اہل علم کا اس بات اجماع ہے کہ جو امام کے ساتھ پہلی رکعت میں شامل ہو اور امام کے ساتھ ہی سلام پھیرے تو اس پر لازم ہے کہ سجدہ سہو میں امام کی اقتدا کرے، چاہے امام سلام کے بعد سجدہ سہو کرے یا پہلے، اور چاہے بھول صرف امام کو لگی ہو یا مقتدی بھی اس کے ساتھ بھول چکا ہو۔
اس بات پر نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ فرمان دلیل ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (یقیناً امام اس لیے مقرر کیا گیا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے، اس لیے امام سے مختلف عمل نہ کرو ۔۔۔ اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو۔) متفق علیہ
تو اس عموم میں سجدہ سہو بھی شامل ہے، چنانچہ اگر امام سجدہ کرے تو مقتدی پر لازم ہے کہ وہ بھی امام کی اقتدا کرتے ہوئے سجدہ کرے۔
جیسے کہ ابن قدامہ رحمہ اللہ "المغنی" میں کہتے ہیں:
"اور اگر امام کو نماز میں بھول لگ جائے تو مقتدی پر لازم ہے کہ سجدہ سہو میں امام کی اقتدا کرے چاہے صرف امام کو بھول لگی ہو یا مقتدی بھی بھول گیا ہو۔ ابن المنذر رحمہ اللہ کہتے ہیں: اس بات پر ہمارے علم کے مطابق تمام اہل علم کا اجماع ہے۔
اسی پر اسحاق رحمہ اللہ نے بھی اجماع نقل کیا ہے، چاہے سجدہ سہو سلام سے پہلے ہو یا بعد میں؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (یقیناً امام اس لیے مقرر کیا گیا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے، اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو۔) " ختم شد
اس بنا پر سوال میں مذکور صورت میں بھی مقتدی پر لازم ہے کہ سجدہ سہو میں بھی امام کی اقتدا کرے۔
واللہ اعلم