الحمد للہ.
ہماری رائے کے مطابق -واللہ اعلم - یہ ہے کہ جب تک حیض کے ایام میں یہ قطرے حیض کے خون سے متصل پہلے آ رہے ہیں ، تو یہ بھی حیض ہی میں شمار ہونگے، لہذا آپ نماز روزہ نہیں کریں گی۔
شیخ ابن بار رحمہ اللہ سے استفسار کیا گیا:
"ماہواری آنے سے پہلے تقریباً پانچ دن تک خاکی ، بادامی رنگ کا مادہ خارج ہوتا ہے، پھر اس کے بعد طبعی خون آٹھ دن تک جاری رہتا ہے، جو کہ پہلے پانچ ایام کے علاوہ ہوتے ہیں، اس خاتون کا کہنا ہے کہ: میں پانچ ایام نمازیں پڑھتی ہوں، تاہم میرا سوال یہ ہے کہ کیا مجھ پر نماز، روزہ ان دنوں میں واجب ہے؟"
تو انہوں نے جواب دیا:
"اگر پہلے پانچ دن جن میں بادامی رنگ کا مادہ خارج ہوتا ہے، وہ حیض کے خون سے الگ تھلگ ہیں، تو ان کا حکم حیض والا نہیں ہے، اس لئے آپ ان دنوں میں نماز روزے کا اہتمام کریں، تاہم ہر نماز کیلئے وضو کر لیں؛ کیونکہ اس کا حکم سلس بول کا ہے، اسے حیض کے خون کا حکم نہیں دیا جا سکتا، چنانچہ ایسی صورت میں نماز روزے کا اہتمام کریں، تاہم جب تک یہ مادہ خارج ہوتا ہے ہر نماز کے وقت پر وضو کریں، جسے استحاضہ والی خاتون کرتی ہے۔
اور اگر یہ پانچ دن حیض کے خون سے بالکل متصل ہیں، تو یہ ایام بھی حیض کے ایام میں شامل ہونگے، اس لئے ان دنوں میں نماز روزے کا اہتمام مت کریں" انتہی
"مجموع فتاوى شیخ ابن باز" (10/207)
واللہ اعلم.