الحمد للہ.
رنگین لینز یا عینک پہن کر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے، ہاں اگر عینک پہن کر ناک یا پیشانی نمازی کیلئے زمین پرلگانا دشوار ہو تو نماز سے قبل یا سجدہ کرتے وقت عینک اتارنا ضروری ہوگا۔
بخاری: (812) اور مسلم : (490) میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سات [اعضاء کی] ہڈیوں پر سجدہ کروں، اپنی پیشانی پر اور آپ نے اپنی ناک کی طرف اشارہ فرمایا، دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے، اور دونوں قدموں کے کناروں پر)
اور شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے بڑی عینکیں پہننے والے شخص کے بارے میں پوچھا گیا، جسکی وجہ سے مکمل طور پر سات اعضاء پر سجدہ ممکن نہیں ہوتا، تو انہوں نے جواب دیا:
"اگر عینک ناک کی کونپل کو زمین کیساتھ نہ لگنے دے تو سجدہ درست نہیں ہوگا، اسکی وجہ یہ ہے کہ جس چیز پر سجدہ کے دوران چہرہ ٹِکا ہوا ہے وہ عینک ہے، اور عینک ناک کی کونپل پر نہیں ہے بلکہ آنکھوں کے برابر ہے، اس لئے سجدہ درست نہیں ہوگا، اور جس شخص نے ایسی عینک پہن رکھی ہو جو ناک کی کونپل کو زمین سے نہ لگنے دے تو سجدے کی حالت میں اسے عینک اتارنی پڑے گی"انتہی
"مجموع فتاوى شيخ ابن عثیمین" (13/186)
واللہ اعلم.