الحمد للہ.
جى ہاں آپ كے ليے مذكورہ لڑكى جو كہ آپ كى پھوپھى كے بيٹے اور چچا كى بيٹى كى بيٹى ہے سے شادى كرنا جائزہے كيونكہ آپ دونوں ميں كوئى حرمت نہيں پائى جاتى، اور پھر على رضى اللہ تعالى عنہ نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى بيٹى فاطمہ رضى اللہ تعالى عنہا سے شادى كى تھى جو كہ على رضى اللہ تعالى عنہ كے چچا كے بيٹے كى بيٹى تھي.
اس ليے آپ كے چچا اور آپ كى پھوپھى كى بيٹياں آپ كے ليے حلال ہيں، اوراسى طرح ان كى بيٹياں بھى چاہے وہ كتنى بھى نچلى نسل ميں ہوں، اور اسى طرح آپ كے ماموں اور خالہ كى بيٹياں بھى آپ كے ليے حلال ہيں، اور اسى طرح ان كى بيٹياں بھى.
لگتا ہے آپ كو اشكال اس ليے پيدا ہوا ہے كہ عرف عام ميں معاشرہ ميں آپ كو اس لڑكى كا چچا كا نام ديا جاتا ہے، ليكن يہ صرف عرف ہى ہے اور اس كے نتيجہ ميں نكاح كى حرمت كے احكام مرتب نہيں ہوتے.
قريبى رشتہ دار لڑكيوں سے شادى كے مسئلہ ميں مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 72263 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
اللہ تعالى ہميں اور آپ كو ايسے كام كرنےكى توفيق نصيبب فرمائے جو اسے پسند ہيں اور جن سے اسكى رضامندى حاصل ہوتى ہے.
واللہ اعلم .