سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

كرسٹل پر تصاوير كريدنے والى مشين پر كام كرنا

سوال

كريسٹل پر كريد كر مختلف اشياء كر اسے ذريعہ آمدنى بنانے كا شرعى حكم كيا ہے، كيونكہ ميں سعودى عرب سے باہر تجارت كرنے كى كوشش كر رہا ہوں، اور يہ تصوير سوال كا مقصد اور مشين كا كام واضح كر رہى ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سوال كے ساتھ موجود تصوير كا بغور جائزہ لينے اور مشين كا طريقہ كار معلوم كرنے كے بعد واضح ہوا ہے كہ اس كام كے ذريعہ اشياء كى تصوير بنائى جاتى ہے، اور پھر يہ تصوير كريسٹل پر منتقل ہوتى ہے، اس بنا پر اگر تو يہ تصوير جائز ہو مثلا درختوں، اور پہاڑوں اور نہروں اور ان اشياء كى تصاوير جن ميں روح نہيں ہوتى تو اس مشين كے ساتھ كام كرنے اور اسے مالى فائدہ كے ليے استعمال كرنے ميں كوئى حرج نہيں.

ليكن اگر يہ تصاوير ممنوع ہوں مثلا انسان، پرندے اور جانور وغيرہ ذى روح كى ہوں تو پھر اس مشين پر تصاوير بنانا جائز نہيں ہيں.

جديد آلات كے ساتھ تصاوير بنانے كے نتيجہ ميں كاغذ يا كسى اور چيز پر ثابت تصوير بنانے ميں اہل علم كے مابين اختلاف پايا جاتا ہے، اور راجح يہ ہے كہ يہ بغير كسى ضرورت كے جائز نہيں؛ كيونكہ عمومى دلائل تصوير بنانے كى حرمت پر دلالت كرتے ہيں، اور تصوير بنانے والے پر لعنت كى گئى ہے.

آپ مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے سوال نمبر ( 22660 ) اور ( 8954 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں.

اور يہ چيز آپ كو معلوم ہونى چاہيے كہ جو كوئى شخص بھى كوئى چيز اللہ تعالى كے ليے ترك كرتا ہے تو اللہ تعالى اسے اس كے عوض ميں اس سے بھى بہتر عطا فرماتا ہے، اور جو كوئى اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتا ہے اللہ تعالى اسے اور بھى زيادہ روزى عطا فرماتا ہے اور اس كے ليے كافى ہو جاتا ہے، اور اسے ٹھكانہ بھى نصيب فرماتا ہے.

اور حرام كمانے ميں كوئى بھى خير و بھلائى نہيں كہ انسان خود بھى اور اہل و عيال كو بھى حرام كھلائے، كيونكہ جو جسم بھى حرام پر پلتا ہے وہ آگ كے ليے زيادہ بہتر ہے.

اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ ہمارے ليے حلال كو كافى بنا دے، اور اپنے فضل و كرم سے رزق حلال عطا فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب