جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

كيا استنجاء كرتے وقت باياں ہاتھ يا بائيں ہاتھ كا كچھ حصہ استعمال كيا جا سكتا ہے ؟

سوال

پاخانہ كرنے كے بعد استنجاء كرنے كے ليے كونسى انگلياں استعمال كروں، يا كہ پورا داياں ہاتھ استعمال كر سكتا ہوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

صحيح حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے كہ آپ نے فرمايا:

" تم ميں سے كوئى شخص بھى پيشاب كرتے ہوئے اپنا عضو تناسل اپنے دائيں ہاتھ سے نہ پكڑے، اور نہ ہى پاخانہ كر كے اپنے دائيں ہاتھ سے صفائى كرے، اور نہ ہى برتن ميں سانس لے "

صحيح مسلم كتاب الطہارۃ حديث نمبر ( 392 ).

امام نووى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" اور نہ ہى استنجاء كرتے ہوئے اپنے دائيں ہاتھ سے معاونت حاصل كرے " ( يعنى پيشاب اور پاخانہ برابر ہے ) ا ھـ

اس بنا پر يہ كہا جا سكتا ہے كہ بندے كو كسى بھى طريقہ سے نجاست زائل كرتے ہوئے اپنا باياں ہاتھ ہى استعمال كرنا چاہيے، چاہے پورا ہاتھ استعمال كرے يا ہاتھ كا كچھ حصہ مقصد بدن سے نجاست دور اور زائل كرنا ہے، اس ليے اس سلسلہ ميں معاملہ وسيع ہے، اہم چيز يہ ہے كہ وہ گندگى دور كرتے اور زائل كرتے وقت اپنا داياں ہاتھ استعمال كرنے سے اجتناب كرے واللہ اعلم.

مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے سوال نمبر ( 2532 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد