جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

نئي مسلمان ہونے والی عورت چوری چھپے روزے رکھنے چاہتی ہے

سوال

میری ایک سہیلی ابھی کچھ دیر قبل مسلمان ہوئي ہے ، اس لیے ضروری ہے کہ اس کے اسلام کی خبر کچھ وقت تک پوشیدہ ہی رہے ، اس نے روزے رکھنے کی رغبت ظاہر کی ہے ، لیکن یونیورسٹی ہاسٹل میں رہنے کی وجہ سے اسےروزے کو پوشیدہ رکھنا مشکل ہے ، میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ ان حالات میں کوئی تجویز دیں تا کہ وہ اس پرعمل کرسکے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول :

ہم بہن کو اسلام قبول کرنے پر مبارکباد دیتےہیں ، اوراللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ اسے اپنے دین پرثابت قدم رکھے ، اوراسی دین پر اسے موت عطا فرمائے ، اوراس کے معاملات میں آسانی پیدا فرمائے ۔

ہم بہن کو نصیحت کرتے ہیں کہ حتی الامکان ایسی جگہوں کو ترک کرنے کی کوشش کرے جہاں پرمعصیت وگناہ کا ارتکاب ہوتا ہو ، ہم نے سوال سے یہ سمجھا ہے کہ وہ مرد وعورت کے اختلاط والی جگہ پرتعلیم حاصل کررہی ہے ، اورہاسٹل میں بھی مرد وعورت کا اختلاط ہے ، جس میں بہت گناہ اوراس کے دین کوخطرہ بھی لاحق ہوسکتا ہے ، اس لیے مسلمان بہنوں پر واجب اورضروری ہے کہ وہ اس نئي مسلمان ہونے والی بہن کو احسن انداز میں اس خطرہ سے آگاہ کریں ، اوراگر اسے آسانی ہو اورجوکچھ اس کے ساتھ ہورہا ہے اس سے زيادہ میں واقع ہونے کا خدشہ نہ ہو تواسے اس جگہ کو چھوڑنے پر آمادہ کریں ۔

دوم :

آپ کےلیے عورتوں کوسہیلیاں بنانا جائز نہیں اورنہ ہی اس لڑکی کو مردوں سے دوستی لگانے کی اجازت ہے ، کیونکہ مرد عورت کے تعلقات کو شریعت اسلامیہ اپنے احکام میں رکھتی ہے ، اورشریعت نے ہر مرد وعورت کو آزادی نہيں دی کہ وہ جس سے چاہے دوستی لگاتے رہيں ۔

کیونکہ مرد وعورت کے ایک دوسرے کو دوست بنانے میں بہت عظیم شر کا دروازہ کھل جائے گا جوکہ شیطانی اقدام ہے اوران راستوں میں سے ایک راستہ ہے جس کے ذریعہ شیطان لوگوں کو فحاشی اوربے حیائي کے کاموں کی طرف لےجاتا ہے جس میں مصافحہ اورخلوت بھی شامل ہے ، اوراس سے بھی زيادہ غلط قسم کے کاموں میں پڑ جاتے ہیں ۔

سوم :

اوراس کے روزوں کے بارہ میں گزارش ہے کہ اس پرروزے رکھنے ضروری ہیں وہ روزے چھوڑ نہيں سکتی ، اپنے گھرمیں عزيز واقارب میں ہونے سے طلبہ اورطالبات کے درمیان ہونا زيادہ آسان ہے کہ وہ انہيں یہ باور کرواسکے کہ اس کا ورزہ نہیں اس کے لیے وہ اپنے ہاتھ میں پانی کی بوتل رکھے جس سے لوگوں کو معلوم ہوکہ وہ پانی پی رہی ہے ۔

اوراسی طرح یہ بھی ممکن ہے کہ وہ لوگوں کویہ کہتی رہے میں مریض ہوں لیکن اس مرض سے اس کا ارادہ مرض نفسی کا ہو جس طرح ابراہیم علیہ السلام نے کہا تھا کہ میں بیمار ہوں ، یا اس طرح کا کوئي اورمباح حیلہ کرلے ۔

اسے اللہ حتی الوسع اللہ تعالی کا تقوی اختیارکرنا چاہیے ، اورجو بھی اللہ تعالی کا تقوی اختیار کرتا ہے اللہ تعالی اس کے مشکل سے نکلنے کا راہ بنا دیتا ہے ، ہم اللہ تعالی سے اس کی توفیق کی دعا کرتے ہیں ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب