بدھ 26 جمادی اولی 1446 - 27 نومبر 2024
اردو

دبر ( پاخانہ والى جگہ ) سے استمتاع كرنا

تاریخ اشاعت : 12-06-2013

مشاہدات : 21329

سوال

ميرا خاوند حيض كى مدت ميں مطالبہ كرتا ہے كہ وہ ميرى پاخانہ والى جگہ پر اپنا عضو تناسل رگڑے تا كہ انزال ہو، كيا ايسا كرنا شرعا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

فقھاء كرام متفق ہيں كہ حائضہ عورت سے اس كى شرمگاہ ميں وطئ كرنا حرام ہے، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

تم حيض كى حالت ميں عورتوں سے عليحدہ رہو، اور ان كے پاك صاف ہونے تك ان كے قريب مت جاؤ البقرۃ ( 222 ).

اور اس ليے بھى كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جماع كے علاوہ ہر كام كر لو "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 455 ).

اور امام نووى رحمہ اللہ نے اس پر اجماع بيان كيا ہے.

دوم:

عورت كى دبر ميں وطئ كرنا حرام ہے؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

چنانچہ جب وہ پاك صاف ہو جائيں تو پھر ان كے پاس وہاں سے آؤ جہاں سے اللہ نے تمہيں حكم ديا ہے البقرۃ ( 223 ).

يعنى ان كى قبل ميں جو كہ كھيتى كى جگہ ہے، اور اس كى تائيد اللہ تعالى كے درج ذيل فرمان سے ہوتى ہے:

تمہارى بيوياں تمہارى كھيتياں ہيں، چنانچہ تم اپنى كھيتيوں ميں جہاں سے چاہو آؤ البقرۃ ( 223 ).

اور دبر ( يعنى پاخانہ والى جگہ ) كھيتى كى جگہ نہيں جہاں بيج ڈالا جائے.

اور احاديث ميں بھى بيوى كى دبر استعمال كرنے كى حرمت آئى ہے.

ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جو شخش اپنى بيوى كى دبر استعمال كرے وہ ملعون ہے "

مسند احمد اور سنن ابو داود حديث نمبر ( 2162 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود ميں اسے حسن قرار ديا ہے.

سوم:

علماء كرام نے بيان كيا ہے كہ عورت كى دونوں رانوں اور دونوں چوتڑوں كے مابين دبر ميں دخول كيے بغير لطف اندوز ہونا اور استمتاع كرنا جائز ہے.

امام شافعى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" دونوں چوتڑوں كے مابين دخول كيے بغير لذت حاصل كرنے ميں كوئى حرج نہيں " انتہى

ديكھيں: الام ( 8 / 257 ).

اور ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" بغير دخول كيے دونوں چوتڑوں كے مابين لذت حاصل كرنے ميں كوئى حرج نہيں؛ كيونكہ حديث ميں تو دبر كى حرمت آئى ہے، اس ليے يہ اسى كے ساتھ مخصوص ہے، اور اس ليے بھى كہ يہ گندگى كى بنا پر حرام ہے، اور گندگى دبر كے ساتھ خاص ہے اس ليے حرمت بھى دبر كے ساتھ ہى خاص ہو گى " انتہى

ديكھيں: المغنى ( 7 / 226 ).

اور " روض الطالب " ميں درج ہے:

" خاوند اپنى بيوى سے كيا كچھ استمتاع كر سكتا ہے:

بيوى كے دبر والے سوراخ كے علاوہ كہيں بھى استمتاع كا مالك ہے، چاہے وہ دونوں چوتڑوں كے مابين كرلے، ليكن دبر كے سوراخ كے ساتھ استمتاع كرنا وطئ كے ساتھ خاص طور پر حرام ہے، كيونكہ حديث ميں ہے:

يقينا اللہ سبحانہ و تعالى حق بيان كرنے سے نہيں شرماتا تم اپنى بيويوں كى دبر ( پاخانہ والى جگہ ) ميں وطئ مت كرو " اسے امام شافعى رحمہ اللہ نے روايت كيا اور اسے صحيح قرار ديا ہے.

اور " اسنى المطالب " ميں درج ہے:

قولہ: ( بيوى كے دبر كے سوراخ ميں استمتاع كرنا ... الخ ) مثلا يہ كہ اس ميں عضو تناسل كا كچھ حصہ داخل كر دے " انتہى

ديكھيں: اسنى المطالب ( 3 / 185 ).

حشفہ سے مراد عضو تناسل كا سرا ہے.

اس بنا پر جس كے متعلق سوال كيا گيا ہے اس ميں كوئى حرج نہيں، ليكن شرط يہ ہے كہ دبر ميں عضو تناسل كا سرا يا اس كا كچھ حصہ داخل ہونے سے امن ميں رہے يعنى كہيں ايسا كرتے ہوئے دخول ہى نہ كر لے، كيونكہ يہ حرام ہے، اس ليے بہتر يہى ہے كہ ايسا كرنے سے بھى بچا جائے، كيونكہ چراگاہ كے ارد گرد چرانے سے حدود كے اندر بھى جانے كا خدشہ ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب