جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

اگر كسى كا مسلسل مادہ خارج ہوتا رہے تو وہ طواف كيے كرے ؟

سوال

ايسے شخص كے متعلق شريعت كيا كہتى ہے جو حج كا ارادہ كرے اور اس سے سفيد رنگ كا مادہ ( منى اور مذى نہيں ) تيزى سے خارج ہوتا رہے، كيا مجھے ہر نماز كے ليے وضوء كرنا ہوگا ؟
اور ميں يہ معلوم كرنا چاہتا ہوں كہ دوران كے دوران كيا كروں، كيا مادہ خارج ہونا محسوس ہو تو مجھے دوبارہ كرنا ہوگا، يا كہ طواف سے قبل والا وضوء ہى كافى ہوگا اور ميں اسى وضوء كى حالت ميں طواف مكمل كروں، اور خارج ہونے والے مادہ كو مد نظر نہ ركھوں ؟
آپ سے گزارش ہے كہ جتنى جلدى ہو سكے اس كا جواب ديں كيونكہ ميں حج پر جانا چاہتا ہوں.

جواب کا متن

الحمد للہ.

مرد سے خارج ہونے والا مادہ تين حالتوں سے خالى نہيں:

1 - يا تو وہ منى ہے، اور لذت كے ساتھ يا تو احتلام كى صورت ميں يا پھر جماع وغيرہ كى صورت ميں خارج ہوگى، تو يہ پاك ہے، اور نجس نہيں، اس حال ميں انسان پر غسل كرنا واجب ہے، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اور اگر تم حالت جنابت ہو تو غسل كرو المآئدۃ ( 6 ).

2 - يہ وہ مذى ہو: سفيد رنگ كا پتلا اور ليس دار پانى مذى كہلاتا ہے جو شہوت كے متحرك ہونے پر آتا ہے، اور يہ نجس ہے ليكن اس كى نجاست خفيف ہے، اس ميں عضو تناسل اور خصيتين دھونے ہى كافى ہيں، اور بدن اور كپڑوں كو جہاں لگى ہو وہاں پانى چھڑك كردھونا چاہيے، اس سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے، اور وضوء كرنا واجب ہے.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 5 / 381 ).

3 - ان دونوں كے علاوہ ہو تو اس كا حكم پيشاب والا ہے، كپڑے كو جہاں لگے اسے دھونا واجب ہے، اور اس سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے اس ليے وضوء كرنا واجب ہے.

ديكھيں: الشرح الممتع ( 1 / 280 ).

جس شخص سے مسلسل يہ مادہ خارج ہو اس كا حكم مسلسل پيشاب كى بيمارى ميں مبتلا شخص والا ہے وہ يہ كہ: استنجاء كر كے لنگوٹ وغيرہ باندھ لے يا انڈر وئير پہن لے تا كہ اس كے لباس كو نہ لگے اور نہ ہى مسجد وغيرہ جہاں جائے اس ميں گندگى پھيلے.

اور يہ شخص ہر نماز كے ليے نماز كا وقت شروع ہونے كے بعد وضوء كرے اور اس وقت كے اندر سب مشروع عبادات جن كے ليے طہارت شرط ہے سرانجام دے سكتا ہے، پھر دوسرى نماز كا وقت شروع ہو تو اس نماز كے ليے بھى وضوء كرنا ہوگا، اس ليے آپ طواف سے قبل وضوء كريں اور اس كے بعد اگر كچھ خارج ہوتا ہے تو كوئى نقصان دہ نہيں.

مستقل فتوى كميٹى كے علماء سے درج ذيل سوال كيا گيا:

ايك شخص كو مسلسل پيشاب آنے كى بيمارى ہے تو وہ نماز اور طواف كے ليے طہارت كس طرح كرے ؟

كميٹى كا جواب تھا:

" اگر تو ايسا ہى ہے جيسا آپ بيان كر رہے ہيں چاہے آپ كا پيشاب بھى خارج ہو جائے، جبكہ يہ مسلسل خارج ہوتا ہو تو آپ كے ليے نماز اور طواف كرنے ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ آپ مسلسل پيشاب كى بيمارى ميں مبتلا شخص كے حكم ميں ہيں.

آپ كو نماز كا وقت شروع ہونے كے بعد استنجاء كركے وضوء كرنا ہو گا اور اس كے بعد نماز ادا كرليں اور دوسرى نماز كا وقت شروع ہونے تك اگر كوئى چيز خارج ہو بھى جائے تو كوئى نقصان نہيں.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 5 / 408 ).

كميٹى سے يہ سوال بھى ہوا:

ايك شخص كا پيشاب ركتا ہى نہيں ہميشہ پيشاب آتا رہتا ہے تو وہ نماز كس طرح ادا كرےگا ؟

كميٹى كا جواب تھا:

" وہ اپنى حالت كے مطابق اسى حالت ميں ہى نماز ادا كرے اسے چاہيے كہ وہ ہر نماز كے ليے نماز كا وقت شروع ہونے كے بعد وضوء كر كے نماز ادا كر لے، اوراسے اپنے عضو تناسل پر كوئى ايسى چيز باندھ لينى چاہيے جو پيشاب كو اس كے بدن اور مسجد ميں پھيلنے سے روكے.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 5 / 507 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب