جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

حرام مال كا ہديہ اور چندہ قبول كرنا

تاریخ اشاعت : 02-04-2005

مشاہدات : 5928

سوال

برطانيہ ميں ہمارے ہاں كچھ مسلمانوں نے حلال اور حرام طريقہ سے مال جمع كرركھا ہے وہ اس طرح كہ شراب اور خنزير كےگوشت كي تجارت كرتےہيں اور ان تاجروں كےكئي درجات ہيں كچھ كا مال زيادہ حرام ہے اور كچھ كي كمائي كم حرام ہے تو كياہم مسلمانوں كےليے ان جيسےلوگوں سے ميل جول ركھنا اور اگر وہ كھانےكي دعوت كريں توكھانا جائز ہے يا نہيں اور كيااس مال سے مسجد كے اخراجات كے ليے ہم ان سے چندہ قبول كرسكتے ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول :

آپ كےذمہ انہيں نصيحت كرنا ضروري ہے اور انہيں آپ اس بات سےآگاہ كريں كہ حرام اشياء كي تجارت كا انجام اچھا نہيں اور اسي طرح حرام كمائي كے نتائج بھي اچھے نہيں نكلتے ، اور اس كےساتھ ساتھ آپ اچھے لوگوں سے تعاون كركےانہيں وعظ ونصيحت جاري ركھيں اور اللہ تعالي كےعذاب سے ڈرائيں اور انہيں ياد دلائيں كہ اللہ تعالي كےنافرمان اور برائي كا ارتكاب كر كے اللہ تعالي كي مخالفت كرنےوالوں كےليےاللہ تعالي كي سزا بہت سخت ہے .

اور انہيں يہ بھي ياد دلائيں كہ يہ دنيا كا مال ومتاع بہت ہي كم ہے اور آخرت ہي بہتر اور باقي رہنے والي ہے ، اگر تووہ آپ كي بات مان ليں تو الحمد للہ تو اس طرح وہ تمہارے ديني بھائي ہيں ، پھر آپ انہيں يہ بھي نصيحت كريں كہ اگر انہيں علم ہے كہ فلاں فلاں كےحقوق ان كےذمہ ہيں تو وہ اس كي ادائيگي كريں اور برائي كو نيكي كےذريعہ مٹائيں تو اس طرح اللہ تعالي ان كي توبہ قبول فرمائےگا اور ان كي برائيوں كونيكيوں ميں بدل ڈالےگا .

يہ كام كرنے پر آپ ان سےميل جول اور بھائي چارہ قائم ركھ سكتےہيں اور ان كےساتھ كھا پي بھي سكتےہيں اور اسي طرح ان كا ديا ہوا چندہ بھي قبول كر كےاسے مساجد كےاخراجات اور دوسرےنيكي وبھلائي كےكاموں ميں صرف كر سكتےہيں .

اس ليے كہ توبہ اورحسب امكان حقداروں كےحقوق ادا كرنے كےبعد ان كے پہلے گناہ معاف كر ہوچكےہيں اس كي دليل فرمان باري تعالي ہے :

جوشخص اپنےپاس آئي ہوئي اللہ تعالي كي نصيحت سن كر رك گيا اس كےليے وہ ہے جوگزرچكا اور اس كا معاملہ اللہ كےسپرد البقرۃ ( 275 )

دوم :

اگر وعظ ونصيحت كرنےكےبعد بھي وہ لوگ حرام كمائي چھوڑنے سے انكاركريں اور جن حرام كاموں ميں پڑے ہوئے ہيں اسي پر مصر ہوں تو پھر اللہ كےليے ان سے قطع تعلقي اور ان سےبائيكاٹ كرنا ضروري اور واجب ہے ، نہ تو ان كي دعوت قبول كرني چاہيے اور نہ ہي چندہ تاكہ انہيں احساس ہو اور وہ حرام كمائي اور غلط كام كرنے سے باز آجائيں .

اللہ تعالي ہي توفيق بخشنے والا ہے .

ماخذ: ديكھيں : فتاوي اللجنۃ الدائمۃ ( 16 / 182- 183 )