جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

بزنس كمپنى ميں شراكت كرنے كے حكم كا اختصار

تاریخ اشاعت : 29-03-2005

مشاہدات : 5507

سوال

مجھے بزنس كے معاملہ ميں شريك ہونے كى پيشكش كى گئى ہے، ليكن اس ميں كچھ غموض اور پوشيدگى سى ہونے كى بنا پر ميرا دل كچھ تذبذب كا شكار ہے، ميں يہ جاننا چاہتا ہوں كہ آيا ميرے ليے اس معاملہ ميں شراكت جائز ہے كہ نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مذكورہ بالا اور اس طرح كى دوسرى كمپنياں جو اس طرح كے طريقہ كار قائم كى گئى ہوں شراكت جائز نہيں، كيونكہ اس ميں شراكت كرنے والوں كے ساتھ جوا و قمار بازى اور دھوكہ وفراڈ اور لوگوں كو ايسى چيز پر ابھارنا ہے جس كى انہيں ضرورت ہى نہيں، اور باطل طريقہ سے مال بٹورنا اور كھانا ہے، اور اس ليے بھى كہ جہالت اور دھوكہ وفراڈ پايا جاتا اور عدل وانصاف سے پہلو تہى برتى جاتى ہے.

اور اگر ہم يہ سوال كريں كہ بزنس كمپنى كے ساتھ معاملہ ميں داخل ہونے والے اكثر لوگوں كا قصد اور ارادہ كيا ہوتا ہے؟

كيا معاملہ كى پہلى قسم ميں پائے جانے والے پروگرام سے استفادہ ہے؟ يا كہ دوسرى قسم ميں ماركيٹنگ كے مسئلہ ميں تيز اور بڑى اور چكا چوند دھوكہ دينے والى كمائى حاصل كرنا ہے؟ !

بلاشبہ اس كا جواب يہى ہے كہ: اكثر لوگوں كا مقصد ماركيٹنگ كى شق ميں داخل ہونا ہے، اور اس طرح ماركيٹنگ كے پرمٹ حاصل كرنے كے ليے جو سو ڈالر ادا كيے جاتے ہيں وہ جوا اور قمار بازى ہے، وہ سو ڈالر ادا كرتا ہے اور پھر اسے علم ہى نہيں اس سو كے مقابلے ميں اسے كتنے مليں گے، كيا وہ قليل ہيں يا زيادہ، اور كيا وہ جلد مليں گے يا دير ميں.

پھر اس طريقہ پر معاہدے كى پيشكش كرنا اس ميں داخل ہونے والے غافل قسم كے لوگوں كو دھوكہ دينا ہے اور سبز باغ دكھانا اور يہ اميد دلانى ہے كہ اس كا بيلنس طرفين كے مابين اور طويل ہو گا.

مجھے ايك شخص نے شكايت كى كہ وہ ( 40000 ) چاليس ہزار ريال ادا كرنے كى غلطى كر كے مشكل ميں پھنس چكا ہے تا كہ وہ مختلف نمبروں كے ذريعہ اپنے نام كے بہت سے معاہدے حاصل كر سكے، پھر اسے كچھ بھى واپس نہيں ملا جس سے وہ مال پورا كر سكے جو اس نے قرض حاصل كر كے بزنس كمپنى كو ديا تھا.

اور ہم بہت سارے نوجوانوں سے اس كمپنى ميں شريك ہو كر بہت جلد مالدار بننے كى پكار اور شور سنتے ہيں، وہ ہميں يہ سوچنے پر مجبور كرتى ہے كہ جو كچھ ہو رہا ہے كيا وہ صحيح ہے...

اور پھر اگر انہوں نے بڑا مال كما بھى ليا تو يہ مال ان دوسرے غافل قسم كے لوگوں كے مال پر ہے جنہيں وہ بطور كسٹمر لا كر اس لڑى ميں اپنى جانب سے پرو ديتے ہيں، اور جنہيں وہ لاتے ہيں آخر ميں انہيں نہيں پاتے تا كہ وہ اس لڑى اور لائن كو لمبا كر سكيں، تو پھر ايك مومن شخص اس پر كيسے راضى ہو سكتا ہے كہ وہ اپنے مسلمان بھائيوں كے حساب پر خود مالدار بنتا پھرے.

اور اس معاملے كو حل كرنے كے ليے كمپنى نے ايك حيلہ اختيار كر ركھا ہے جس سے وہ ان مسكين لوگوں ميں سے كئى ايك كو اس كام ميں دوبارہ لاتى ہے، تا كہ اس كى كمائى زيادہ ہو اور ان لوگوں كے مال پر وہ اسے ڈبل كرسكيں وہ اس طرح كہ ايك برس كے بعد وہ نئى رقم كے ساتھ پہلے معاہدہ پر ہى دوبارہ شراكت كرتے ہيں, اور اسى طرح ہى .

اور يہ لوگ اس دھوكہ كو ايك ايسى مٹھاس كے غلاف ميں چھپاتے ہيں جسے نيا پروگرام اور سابقہ پروگرام كا نيا ايڈيشن ركھتے ہيں، حالانكہ يہ تجديد كئى ايك معين پروگراموں يا تجدايدت كے ساتھ غير مضبوط ہوتى ہے.

اس كى مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 40263 ) كا علمى اور تفصيلى جواب ضرور پڑھيں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب