جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

كيا سجدہ سہو كى قضاء كى جائيگى ؟

تاریخ اشاعت : 30-05-2006

مشاہدات : 7408

سوال

اگر نماز ميں آپ پر سجدہ سہو واجب ہو اور آپ سجدہ كرنا بھول جائيں تو كيا آپ كى نماز باطل شمار ہو گى؟
اور كيا نماز مكمل ہونے كے بعد اس كى اصلاح كا كوئى طريقہ ہے يا كہ سارى نماز دوبارہ ادا كرنا ہو گى؟
اور اگر آپ كو سنتوں كى ادائيگى ميں ياد آئے تو كيا آپ كے ليے نماز توڑنى ضرورى ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

الانصاف ( 2 / 154 ) ميں امام مرداوى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

مصنف ـ ابن قدامہ ـ رحمہ اللہ تعالى نے سجدہ سہو كى قضاء ميں دو شرطيں ركھى ہيں:

پہلى شرط: يہ كہ مسجد ميں ہو.

دوسرى شرط: مدت زيادہ نہ ہوئى ہو.

مذہب بھى يہى ہے.

اور امام احمد رحمہ اللہ تعالى سے مروى ہے كہ: تھوڑى سى مدت گزرى ہو تو سجدہ كر لے، چاہے مسجد سے نكل بھى گيا ہو.

اور امام احمد سے ہى منقول ہے كہ: اگر مدت يا زيادہ دير بھى ہو گئى ہو يا اس نے بات چيت كر لى ہو، يا مسجد سے نكل گيا ہو تو بھى سجدہ كر لے، شيخ الاسلام رحمہ اللہ تعالى نے بھى يہى اختيار كيا ہے.

ديكھيں: الاختيارات الفقھيۃ ( 94 ).

اور زاد المستقنع كى شرح الروض المربع ميں ہے:

( اور اگر وہ اسے بھول جائے ) يعنى سلام سے قبل سجدہ سہو كرنا بھول جائے ( اور سلام پھير لے ) پھر اسے ياد آئے ( تو سجدہ كر لے ) يہ واجب ہے ( اگر تھوڑى دير ہوئى ہو ) ... اور جب سلام پھير لے ـ اگر عرفى طور پر زيادہ دير بھى ہو گئى ہو يا وضو ٹوٹ گيا، يا وہ مسجد سے نكل چكا ہو ـ تو سجدہ نہ كرے تو اس كى نماز صحيح ہے.

ديكھيں: الروض المربع شرح زاد المستقنع ( 2 / 461 ).

اور الشرح الممتع ( 3 / 537 ) ميں شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

قولہ: " اور اگر وہ بھول جائے اور سلام پھير لے تو اگر تھوڑى دير ہوئى ہو تو سجدہ كر لے "

يعنى جو سجدہ سلام سے قبل تھا ـ اگر تو تھوڑى مدت ہوئى ہو سجدہ كر لے، ليكن اگر زيادہ دير ہو چكى ہو تو ساقط ہو جائيگا، اور اس كى نماز صحيح ہے.

اس كى مثال يہ ہے:

ايك شخص پہلى تشھد بھول گيا تو اس پر سجدہ سہو كرنا واجب ہے اور يہ سلام سے قبل ہو گا، ليكن وہ سجدہ كرنا بھى بھول گيا اگر تو اسے كچھ ہى دير بعد ياد آ جائے تو سجدہ كر لے، ليكن اگر زيادہ دير ہو گئى تو سجدہ سہو ساقط ہو جائيگا: مثلا اسے بہت دير كے بعد ياد آئے، اسى ليے مصنف كا كہنا ہے:

" اگر كچھ دير گزرى ہو تو سجدہ كر لے "

اگر مسجد سے نكل چكا ہو اور مسجد نہ آئے تو ساقط ہو جائيگا، ليكن اگر اس نے نماز مكمل كرنے سے قبل ہى سلام پھير ديا تو وہ واپس آكر نماز مكمل كرے گا، كيونكہ يہ دوسرا مسئلہ ہے، اس نے ركن چھوڑا ہے جو ادا كرنا ضرورى ہے، اور اس شخص نے واجب چھوڑا ہے جو بھول جانے كى حالت ميں ساقط ہو جاتا ہے.

شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

بلكہ وہ سجدہ كرے گا چاہے زيادہ دير بھى ہو چكى ہو، كيونكہ يہ نقص اور كمى كو پورا كرنے والا ہے، چنانچہ جب بھى ياد آئے يہ نقصان پورا كرے گا.

ليكن اقرب وہ ہے جو مؤلف رحمہ كا قول ہے كہ اگر زيادہ دير ہو جائے تو يہ ساقط ہو جائيگا، يہ اس ليے كہ يہ يا تو نماز كے ليے واجب ہے، يا اس ميں واجب ہے، چنانچہ اس سے ملصق ہے، اور مستقل نماز نہيں حتى كہ ہم يہ كہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جو نماز سے سو جائے يا اسے بھول جائے تو جب اسے ياد آئے نماز ادا كر لے "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 597 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 684 ) اس كے راوى انس رضى اللہ تعالى عنہ ہيں.

بلكہ يہ تو كسى دوسرے كے تابع ہے، چنانچہ اگر كچھ دير بعد ياد آجائے تو سجدہ كر لے، وگرنہ ساقط ہو جائيگا.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد