بدھ 15 شوال 1445 - 24 اپریل 2024
اردو

بيوى كا خاوند كے ليے رقص كرنا اور ناچنے كے مطالبہ پر خاوند كى اطاعت كا حكم

سوال

اگر خاوند اپنى بيوى سے اپنے سامنے ناچنے اور رقص كرنے كا مطالبہ كرے تو كيا بيوى كے ليے اس كى اطاعت كرنى واجب ہو گى ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اپنے خاوند كے ليے ناچنے اور رقص كرنے ميں بيوى پر كوئى حرج نہيں، يہ ايك ايسا امر ہے جس سے خاوند كے دل ميں بيوى كى محبت پيدا ہوگى، اور اسے بيوى سے جماع اور ہم بسترى پر ابھارےگى، اور اس طرح وہ حلال چيز سے فائدہ اٹھائيگا، اور بيوى بھى اس طرح لذت حاصل كريگى.

اور پھر اس كے خاوند كے ليے محبت كا باعث ہوگا، اور حرام كاموں سے اس كى نظريں نيچى رہيں گى؛ كيونكہ كچھ خاوند ناچنے گانے واليوں كى ديكھ كر حرام نظر ميں پڑتے ہيں اور پھر يہ چيز اس كے ليے حلال چيز سے دل بھرنے كا اور معصيت و نافرمانى سے ركنے كا باعث بن سكتا ہے كہ وہ ان ديكھنے واليوں كو نہيں ديكھےگا.

ليكن يہ كچھ شروط كے ساتھ جائز ہوگا جن درج ذيل شروط ہونا ضرورى ہيں:

اول:

اس كى اولاد ميں سے كوئى بھى يہ نہ ديكھ رہا ہو، كيونكہ ہو سكتا ہے اولاد پر اس كا منفى اثر پڑے اور وہ اپنے والد كى تعظيم اور قدر نہ كريں، اور پھر ہر مباح چيز كا يہ معنى نہيں كہ وہ اولاد كے سامنے كى جائے.

دوم:

اس رقص اور ناچنے ميں موسيقى اور آلات موسيقى استعمال نہ كيے جائيں.

سوم:

بيوى رقص اور ناچ سيكھنے كے ليے حرام تصاوير اور فلميں نہ ديكھے؛ كيونكہ اس كے ليے ان فاسق عورتوں اور ان كے ستر كو ديكھنا حرام ہے، بلكہ وہ اس قدر كام كرے جس كى استطاعت ركھتى ہے اور جو اسے موروثى طور پر آتا ہے، يا پھر وہ كرے جسے سيكھنے كى ضرورت ہى نہيں پڑتى.

شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

عورت كا اپنے خاوند كے سامنے ناچنا اور رقص كرنا جبكہ ان دونوں كے پاس كوئى اور نہ ہو تو اس ميں كوئى حرج نہيں؛ كيونكہ ہو سكتا ہے ايسا كرنا خاوند كے ليے اپنى بيوى ميں اور زيادہ رغبت كا باعث ہو، اور ہر وہ كام جو خاوند كے ليے اپنى بيوى ميں رغبت كا باعث بنے وہ اس وقت تك مطلوب ہے جب تك وہ بعينہ حرام نہ ہو.

اسى بنا پر خاوند كے ليے عورت كا بناؤ سنگھار اور بن سنور كر سامنے آنا مسنون ہے، اسى طرح خاوند كے ليے بھى مسنون ہے جس طرح بيوى اس كے ليے بناؤ سنگھار كرتى ہے وہ بھى بيوى كے ليے كرے " انتہى

ديكھيں: اللقاء الشھرى ( 12 ) سوال نمبر ( 9 ).

علامہ محمد ناصر الدين البانى رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:

كيا بيوى كا خاوند كے سامنے تھيٹروں ميں ناچنے اور گانے واليوں جيسا لباس پہننے ميں ان كے عمل سے محبت اور جو وہ كرتى ہيں اس كا اقرار نہيں ہے ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:

اگر تو يہ چيز صرف خاوند اور بيوى ميں ہو اور انہيں كوئى دوسرا نہيں ديكھ رہا تو جائز ہے.

شيخ رحمہ اللہ نے بيان كيا كہ يہ لباس مذموم تشبہ ميں شامل نہيں ہوگا، اور وہ ناچنے گانے والياں تو اعلانيہ طور پر دوسرے غير محرم لوگوں كے سامنے ناچتى ہيں، ليكن يہ عورت تو صرف اپنے خاوند كے سامنے ہے، ان دونوں ميں بہت فرق ہے.

سلسلۃ " الھدى والنور " كيسٹ نمبر ( 814 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب