منگل 14 شوال 1445 - 23 اپریل 2024
اردو

وہ عورتیں جن سے بعض اوقات شادی جائز ہے اوربعض اوقات جائز نہیں

سوال

کیا اسلام میں کچھ ایسی حالتیں ہیں کہ کسی عورت سے ایک حالت میں تو شادی کرنا جائز ہو لیکن اسی عورت سے دوسری حالت میں شادی کرنا منع ہو ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جی ہاں ایسی حالتیں موجود ہیں جن کی چند ایک مثالیں ذیل میں پیش کی جاتی ہیں :

1 - کسی دوسرے کی عدت بسرکرنے والی عورت سے دوران عدت شادی کرنا حرام ہے ، کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

اورجب تک عدت ختم نہ ہوجائے عقد نکاح پختہ نہ کرو البقرۃ ( 235 )

اس میں حکمت یہ ہے کہ ہوسکتا ہے وہ عورت اپنے پہلے خاوند سے حاملہ ہو جس کی بنا پر نطفے کے اختلاط اورنسب میں شبہ ہونے کا خدشہ پیدا ہوجائے ۔

2 - جب کسی عورت کے زنا کا علم ہوجائے تو اس زانیہ سے نکاح کرنا حرام ہے لیکن جب وہ توبہ کرلے اوراس کی عدت ختم ہوجائے تو پھر نکاح ہوسکتا ہے اس کی دلیل اللہ تعالی کا فرمان ہے :

اورزانیہ عورت سے زانی اورمشرک کے علاوہ کوئي اورنکاح نہيں کرتا اورمومنوں پر یہ حرام کردیا گيا ہے ۔

3 - مرد پر اپنی اس بیوی کو تین طلاق دینے کے بعد اس سے دوبارہ شادی کرنا حرام ہے لیکن یہ نکاح اس وقت ہوسکتا ہے جب وہ کسی دوسرے مرد سے صحیح نکاح کرے اوروہ مرد اسے اپنی مرضی سے جب چاہے طلاق دے تو پھر یہ عورت اپنے پہلے خاوند کے لیے حلال ہوگی ۔

اس کی دلیل اللہ تعالی کا فرمان ہے :

طلاقیں دومرتبہ ہیں ، پھر یا تو اچھائي سے روکنا ہے یا عمدگی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے البقرۃ ( 229 ) ۔

اس کے بعد اگلی آیت میں فرمایا :

پھر اگر اس کو ( تیسری ) طلاق دے دے تو اب اس کے لیے حلال نہیں جب تک کہ وہ عورت اس کے علاوہ کسی اورمرد سے نکاح نہ کرلے ، پھر اگر وہ بھی اسے طلاق دے دے تو ان دونوں کو میل جول کرنے میں کوئي حرج نہیں بشرطیکہ انہیں یہ علم ہوجائے کہ وہ اللہ تعالی کی حدود کی پاسداری کرسکیں گے البقرۃ ( 230 ) ۔

4 - احرام والی عورت سے نکاح کرنا بھی حرام ہے ، لیکن جب وہ احرام کھول دے تو نکاح ہوسکتا ہے ۔

5 - دو بہنوں کے مابین ایک ہی نکاح میں جمع کرنا بھی حرام ہے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :

اوریہ کہ تم دو بہنوں کو جمع کرو النساء ( 23 ) ۔

اوراسی طرح بیوی اوراس کی پھوپھو یا پھر بیوی اوراس کی خالہ کو ایک ہی نکاح میں جمع کرنا بھی حرام ہے ۔

اس کی دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( تم عورت اوراس کی پھوپھو کے مابین جمع نہ کرو اور نہ ہی عورت اوراس کی خالہ کو ایک نکاح میں جمع کرو ) متفق علیہ ۔

اس کی حکمت بیان کرتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ اس طرح فرمایا :

( اگر تم نے ایسا کیا تو تم قطع رحمی کروگے ) ۔

کیونکہ سوکنوں کے مابین غیرت اوررقابت پائي جاتی ہے ، توجب ایک دوسری کی قریبی رشتہ دار ہوگي تو ان دونوں کے مابین قطع رحمی پیدا ہوجائے گی ، لیکن جب خاونداپنی بیوی کو طلاق دے دے اوراس کی طلاق ختم ہوجائے تو پھر اس کے لیے سالی اوربیوی کی پھوپھی اور خالہ سے نکاح کرنا حلال ہوگا کیونکہ اس وقت کوئي ممانعت نہيں رہی ۔

6 - چار بیویوں سے زيادہ بھی ایک ہی نکاح میں جمع نہیں کی جاسکتیں کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

( اگرتمہیں خدشہ ہو کہ یتیم لڑکیوں سے نکاح کرکے تم انصاف نہ رکھ سکو گے تو اور عورتوں میں سے جو تمہیں اچھی لگيں تم ان سے نکاح کرلو ، دو دو ، تین تین ، چار چار سے ، لیکن اگر تمہیں برابری نہ کر سکنے کا خوف ہو تو ایک ہی کافی ہے ) النساء ( 3 ) ۔

واللہ تعالی اعلم

ماخذ: الملخص الفقھی لفیضلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان ( 2 / 271 )