الحمد للہ.
الحمدللہدادی کے بھائی والد کے ماموں ہیں اورہرانسان کا ماموں اس کی ساری اولاد کا بھی ماموں شمار ہوگا ، اس بنا پر آپ کے والد کا ماموں آپ کا بھی ماموں بنا اس طرح وہ آپ کا محرم ہے اوراس سے پردہ کرنا واجب نہيں ۔
بلکہ آپ کے لیے جائز ہے کہ آپ اس کے سامنے اپنا چہرہ وغیرہ ننگا رکھیں جوکہ عام طور پر عادتا محرم کے سامنے ننگا رکھا جاتا ہے ۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ ہر شخص کی خالہ یا اس کی پھوپھی اس کی اولاد ( پوتوں دھوتوں ) کی بھی خالہ اورپھوپھی ہوگی ، تو اس طرح آپ کے والد کی پھوپھی آپ کی بھی پھوپھی ہے ، اورآپ کے والد کی خالہ آپ کی بھی خالہ لگے گی ، اوراسی طرح آپ کی والدہ کی پھوپھی آپ کی بھی پھوپھی ہے اورآپ کی والدہ کی خالہ آپ کی بھی خالہ ہوگي ۔
اوراسی طرح آپ کے آباء اجداد کی پھوپھیاں اورخالائيں آپ کی بھی پھوپھیاں اورخالائيں ہونگي ۔ ا ھـ دیکھیں فتاوی اسلامیۃ ( 3 / 131 ) ۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذیل سوال بھی کیا گيا ؟
کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی والدہ کے چچا یا والدہ کے ماموں یا والدہ کے چچا یا والد کے ماموں کے سامنے چہرہ ننگا کرے ؟
یعنی کیا یہ سب اس کے محرموں میں شمار ہونگے ؟
توشيخ رحمہ اللہ تعالی کاجواب تھا :
جی ہاں ، جب عورت کی والدہ یا اس کے والد کے سگے چچا یا والد کی طرف سے یا والدہ کی طرف سے چچا ہوں یا پھر اسی طرح اس کے ماموں ہوں تو یہ سب اس عورت کے محرم ہوں گے ۔
اس لیے کہ آپ کے والد کے چچا آپ کے چچا ہيں اورآپ کے والد کے ماموں آپ کے بھی ماموں ہیں ، اوراسی طرح آپ کی والدہ کے نسبی چچا اورماموں آپ کے بھی چچا اورماموں ہونگے ۔ ا ھـ ۔
دیکھیں فتاوی الجامعۃ للمراۃ المسلمۃ ( 2 / 596 ) ۔
واللہ اعلم .